Maktaba Wahhabi

620 - 625
سورۃ البقرۃ میں طلاق وغیرہ کے مسائل کے تذکرے کے درمیان(آیت: 238) میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿حٰفِظُوْا عَلَی الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوۃِ الْوُسْطٰی وَ قُوْمُوْا لِلّٰہِ قٰنِتِیْنَ ’’سب نمازوں کو بر وقت ادا کرنے پر محافظت کرو اور خاص طور پر درمیانی نماز کی اور دورانِ نماز اللہ کے سامنے ادب و عاجزی سے کھڑے ہوا کرو۔‘‘ مسائلِ طلاق کے درمیان نماز کی پابندی و اہتمام کا ذکر کرنا،اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ معاشی،معاشرتی یا عائلی،کسی بھی قسم کی مصروفیات میں نمازوں کے اوقات کا پورا پورا خیال رکھو اور اس میں تقدیم و تاخیر نہ کرو۔ نمازِ وسطیٰ: مذکورہ آیت میں ﴿وَ الصَّلٰوۃِ الْوُسْطٰی﴾ یعنی درمیانی نماز سے کون سی نماز مراد ہے؟ خصوصی اہمیت کی مالک اس نماز کی تعیین میں اہلِ علم کے متعدد اقوال ہیں: 1۔ اس سے مر اد نمازِ فجر ہے۔ 2۔ کچھ کا کہنا ہے کہ یہ نمازِ ظہر ہے۔ 3۔ ایک قول کے مطابق اس سے مراد نمازِ مغرب ہے۔ 4۔ کسی نے نمازِ عشا کہا ہے۔ 5۔ بعض نے کہا ہے کہ پانچوں میں سے کوئی ایک ہے،مگر اسے لیلۃ القدر کی طرح مبہم رکھا گیا ہے۔ 6۔ کسی نے نمازِ باجماعت کو وسطیٰ قرار دیا ہے۔ 7۔ نمازِ جمعہ،نمازِ خوف،عید الفطر،عید الاضحی،نمازِ وتر اور نمازِ ضحی یا چاشت کو بھی نمازِ وسطیٰ کہا گیا ہے۔ 8۔ یہ بھی منقول ہے کہ پانچوں نمازوں کے مجموعے کو نمازِ وسطیٰ کہا گیا ہے۔ 9۔ نمازِ عصر نمازِ وسطیٰ ہے اور یہی ازروئے دلیل صحیح تر ہے۔ جبکہ ان میں سے اکثر اقوال بلا دلیل ہیں۔خصوصاً نمازِ جمعہ،نمازِ خوف،نمازِ عید الفطر وعید الاضحی،نمازِ وتر اور نمازِ ضحی کو ﴿وَ الصَّلٰوۃِ الْوُسْطٰی﴾ کہنے والوں کے پاس قرآن و سُنّت کی واضح مرفوع اور صحیح دلیل کوئی نہیں ہے۔
Flag Counter