Maktaba Wahhabi

623 - 625
میں حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ پہلے یہ آیت نازل ہوئی: ﴿ حٰفِظُوْا عَلَی الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوۃِ الْعَصْرِ ’’نمازوں کی محافظت کرو،خصوصاً نمازِ عصر کی۔‘‘ جب تک اللہ نے چاہا،ہم اس آیت کی اسی طرح تلاوت کرتے رہے،پھر یہ آیت اللہ نے منسوخ کر دی اور یہ آیت اتاری: ﴿حٰفِظُوْا عَلَی الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوۃِ الْوُسْطٰی﴾[البقرۃ: 238] ’’نمازوں کی محافظت کرو،خصوصاً نمازِ وسطیٰ کی۔‘‘ تب ایک آدمی نے کہا: تو پھر وہ نمازِ عصر ہوئی؟ اس پر حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’میں نے تمھیں بتایا ہے کہ پہلے یہ آیت کیسے نازل ہوئی اور پھر اللہ نے اسے کیسے منسوخ کیا۔اللہ ہی بہترجانتاہے۔‘‘[1] امام قرطبی رحمہ اللہ اس حدیث کو ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں: ’’اس سے لازم آتا ہے کہ اس نماز کی پہلے تعیین تو کی گئی،مگر پھر وہ تعیین منسوخ کر دی گئی اور اسے مبہم چھوڑ دیا گیا،لہٰذا تعیین نہ رہی۔‘‘ وَاللّٰہُ أَعْلَمُ۔[2] علامہ آلوسی رحمہ اللہ : علامہ آلوسی نے اپنی تفسیر ’’روح المعاني‘‘(1/ 2/ 156،157) میں یہ بحث کی ہے اور لکھا ہے کہ صحیح مسلم کی یومِ احزاب کے واقعے سے تعلّق رکھنے والی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رو سے اکثر اہلِ علم نے صحیح اسے ہی قرار دیا ہے کہ وہ نمازِ عصر ہے۔آگے چل کر انھوں نے بعض محقّقین کے حوالے سے اس کے نمازِ عصر ہونے پر متعدد احتمالات وارد کیے ہیں اور چند احادیث سے یہ واضح کیا ہے کہ وہ نمازِ ظہر ہے اور لکھا ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی طرف بھی یہ قول منسوب کیا گیا ہے۔ علامہ محمد رشید رضا: علامہ محمد رشید رضا مصری نے اپنی ’’تفسیر المنار‘‘(2/ 437،438) میں یہ بحث کی ہے اور احادیث کی رو سے سب سے صحیح تر قول نمازِ عصر والے قول کو قرار دیا ہے۔
Flag Counter