Maktaba Wahhabi

143 - 699
معاملہ اذانِ فجر کے کلمات((اَلصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ}کا کہ ان کے جواب میں کیا کہا جائے گا؟ کتبِ حدیث میں اس کی کوئی صراحت نہیں ملتی،جیسا کہ ’’التلخیص‘‘ میں حافظ ابن حجر نے،’’سبل السلام‘‘ میں امیر صنعانی اور ’’تحفۃ الأحوذي‘‘ میں علامہ مبارکپوری رحمہم اللہ نے لکھا ہے۔[1] البتہ صحیح مسلم،سنن ابو داود،ترمذی،نسائی،مسند احمد اور سنن بیہقی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادِ گرامی ہے: {إِذَا سَمِعْتُمُ الْمُؤَذِّنَ فَقُوْلُوْا مِثْلَ مَا یَقُوْلُ}[2] ’’جب تم موذن کو سنو تو وہی کہو جو وہ کہتا ہے۔‘‘ اس سے پتا چلتا ہے کہ((اَلصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ}کے جواب میں یہی کلمات دُہرائے جائیں،جیسے دیگر کلمات کا حکم ہے،سوائے حَیْعَلتَیْن کے،ان کے جواب میں((لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ}کہنا صحیح مسلم اور دیگر مذکورہ کتبِ حدیث میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ثابت ہے۔’’الفقہ علی المذاہب الأربعۃ‘‘ میں علامہ جزیری رحمہ اللہ نے اور حنفیہ و شافعیہ و حنابلہ کی کتبِ فقہ میں جو لکھا ہے کہ((اَلصَّلَاۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ}کے جواب میں ’’صَدَقْتَ وَبَرَرْتَ‘‘[3] ’’ تو نے سچ کہا اور نیکی کا کام بتایا۔‘‘ کہنا مستحسن یا مستحب ہے تو ان کلمات کا استحباب واستحسان معلوم نہیں کیسے اخذ کیا گیا ہے،جب کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،خلفائے راشدین اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کسی سے بھی یہ الفاظ ثابت نہیں ہیں۔ اذان کی دعا: اذان سننے اور اس کا جواب دینے کے بعد نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک دعا سکھلائی ہے،جس کا بہت زیادہ اجر و ثواب بھی بتایا ہے۔چنانچہ صحیح بخاری،سنن ابو داود،ترمذی،نسائی،ابن ماجہ،مسندِ احمد اور سنن بیہقی میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’جو شخص اذان سننے کے بعد یہ دعا کرے،اس کے لیے قیامت کے دن میری شفاعت حلال ہوگئی۔‘‘
Flag Counter