Maktaba Wahhabi

166 - 699
اذان کے بعد مسجد سے بلا عذر نکلنا اذان ہوجانے کے بعد مسجد سے نکلنے کی ممانعت ہے،البتہ کوئی خاص عذر ہو یا چند لمحات کے لیے نکلنے کے ساتھ جلد واپس لوٹ آنے کا پختہ عزم و ارادہ ہو تو دوسری بات ہے،کیوںکہ مسندِ احمد میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم فرمایا: {إِذَا کُنْتُمْ فِي الْمَسْجِدِ فَنُوْدِيَ فَلَا یَخْرُجْ أَحَدُکُمْ حَتّٰی یُصَلِّيَ} ’’جب تم مسجد میں ہو اور اذان ہوجائے تو نماز پڑھنے سے پہلے کوئی مسجد سے نہ نکلے۔‘‘ جبکہ صحیح مسلم اور سنن میں ہے کہ اذان ہونے کے بعد ایک شخص مسجد سے نکل گیا تو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’أَمَّا ھٰذَا فَقَدْ عَصٰی أَبَا الْقَاسِمِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘ ’’اس شخص نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی ہے۔‘‘ اذان و اقامت کے درمیان وقفہ: اذان کے مسائل تو اختصار کے ساتھ ذکر کیے جا چکے ہیں اور اب باری ہے مسائلِ اقامت کی،لہٰذا پہلی بات تو یہ ہے کہ اذان اور اقامت کے درمیان کتنا وقفہ ہونا چاہیے۔ اس سلسلے میں بعض احادیث ملتی ہیں،مگر کئی اہلِ علم نے تو انھیں ضعیف قرار دیا ہے،جبکہ ان کے سببِ ضعف کو امام شوکانی رحمہ اللہ نے اپنی تحقیقِ انیق سے رفع کر کے ثابت کیا ہے کہ وہ ضعیف نہیں اور علامہ ابن حزم و ابن دقیق العید رحمہ اللہ کی اپنے حق میں تائید اور ان احادیث کی تصحیح بھی نقل کی ہے۔چنانچہ صحیح ابن خزیمہ،سنن بیہقی،طحاوی اور مصنف ابن ابی شیبہ میں صراحت کے ساتھ اور سنن ابو داود و دارقطنی میں قدرے ابہام والی سند سے مروی ہے اور اس ابہام کو مذکورہ صراحت والی سند نے دور کر دیا ہے۔ ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ کسی مؤذن کے اذان و اقامت کہنے کی کیفیت بتاتے ہوئے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مخاطب ہیں:
Flag Counter