Maktaba Wahhabi

206 - 699
بچوں کی تربیت اور لباس: یہاں ایک اور بات کی طرف بھی اشارہ کر دیں کہ جب یہ بات طے ہوگئی کہ رانیں بھی مقامِ ستر ہیں،اگرچہ ان کا حکم ذرا خفیف ہے،تو کوشش کرنی چاہیے کہ نماز تو نماز،عام حالت میں بھی بلا ضرورت انھیں ننگا نہ رکھا جائے اور بڑوں کی طرح ہی وہ بچے جنھیں آپ نماز کی تعلیم کے لیے اپنے ساتھ مسجد میں لے جاتے ہیں،انھیں بھی گھٹنوں سے اُٹھے ہوئے نیکر پہنا کر مسجد میں نہ لے جائیں،بلکہ انھیں بھی وہ لباس پہنائیں جو ساتر ہو اور کم از کم گھٹنوں سے نیچے تک ہو،تاکہ ان کے دل میں مسجد اور نماز کا مقام و مرتبہ اور اہمیت جاگزیں ہو اور انھیں اس بات کا پتا چلے کہ مسجد میں جانے کے لیے اور مسجد یا گھر میں نماز پڑھنے کے لیے پاک و صاف ہونے کے ساتھ ہی با ادب قسم کا لباس ہونا بھی ضروری ہے،یہ نہیں کہ جس لباس میں چاہے نماز پڑھ لی۔[1] جب کہ عموماً ہوتا یہ ہے،جیسا کہ دیکھا گیا ہے کہ لوگ اپنے ساتھ بچوں کو مسجد میں نماز کے لیے خصوصاً جمعہ کی نماز کے لیے لے جاتے ہیں اور وہ ہاف نیکر پہنے ہوئے ہوتے ہیں اور پھر بکثرت مشاہدہ کیا گیا ہے کہ ان میں سے بعض بچے تو بہت ہی تھوڑی عمر کے ہوتے ہیں،جنھیں اتنی پہچان بھی نہیں ہوتی کہ یہ مسجد ہے،اس میں دورانِ نماز شور مچانا،کھیلنا کودنا منع ہے،حتیٰ کہ عمرِ تمییز کو نہ پہنچنے کی وجہ سے وہ تو یہ بھی نہیں جانتے ہوتے کہ مسجد میں پیشاب وغیرہ کرنا غیر درست ہے یا نہیں،ایسے بچوں کو پیمپرز وغیرہ باندھے بغیر اور گھٹنوں کو ڈھانپنے والا کپڑا پہنائے بغیر مسجد میں لے جانا مناسب نہیں،بلکہ بہتر یہ ہے کہ اس کے سنِ تمییز پہنچنے تک اسے گھر ہی میں نماز سکھلائی جائے،خصوصاً سات سال تک اور جب وہ سمجھدار ہوجائے تو اسے مسجد ساتھ لے جانا شروع کر دیں۔وَاللّٰہُ الْھَادِيْ إِلَیٰ سَوَائِ السَّبِیْلِ۔ ناف اور گھٹنوں کا حکم: بعض اہلِ علم تو رانوں کے ساتھ ساتھ ہی ناف اور گھٹنوں کو بھی مقامِ ستر شمار کرتے ہیں،بلکہ بعض کا کہنا ہے کہ گھٹنے مقامِ ستر ہیں،ناف نہیں اور بعض کا قول ہے کہ ناف بھی مقامِ ستر ہے۔چنانچہ امام ابو حنیفہ،عطا اور ایک قول میں امام شافعی رحمہم اللہ کا کہنا ہے کہ گھٹنے بھی مقامِ ستر ہیں،جبکہ انھی تینوں
Flag Counter