Maktaba Wahhabi

212 - 699
بہ وقتِ مجبوری کندھے ننگے رکھنا: کبھی ایسا وقت بھی تھا اور کہیں کسی وقت اب بھی ایسا ہوسکتا ہے کہ کسی کے پاس کپڑا ہو،مگر اتنا کھلا چوڑا نہ ہو،جس سے کندھے اور مقامِ ستر سب چھپائے جا سکیں،تو ایسے میں کیا طریقہ اختیار کیا جائے؟ اس کی بھی نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم فرمائی ہے،چنانچہ صحیح بخاری و مسلم اور مسند احمد میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا۔ایک رات میں کسی کام سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے پایا۔میرے پاس صرف ایک ہی کپڑا تھا،وہ میں نے لپیٹ لیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں نماز پڑھ لی،جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو پوچھا: {مَا السُّریٰ یَا جَابِرُ} ’’اے جابر! رات کے اس وقت تمھیں آنے کی کیا ضرورت پیش آگئی؟‘‘ میں نے اپنی ضرورت بیان کی،جب بات مکمل کر چکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: {مَا ھٰذَا الْإِشْتِمَالُ الَّذِيْ رَأَیْتُ}’’کپڑا پہننے کا یہ طریقہ کیا ہوا،جو کہ میں دیکھ رہا ہوں؟‘‘ میں نے عرض کی کہ میرا کپڑا تنگ یا چھوٹا تھا(لہٰذا اس طرح لپیٹا تھا)تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: {فَإِنْ کَانَ وَاسِعاً فَالْتَحِفْ بِہٖ،وَإِنْ کَانَ ضَیِّقًا فَاتَّزِرْ بَہ}[1] ’’اگر تمھارا کپڑا کھلا چوڑا ہو تو پھر اسے(کندھوں سمیت)سارے جسم پر لپیٹ لو اور جب کپڑا چھوٹا ہو تو اسے صرف تہبند کے طور پر ہی باندھ لو۔‘‘ اس حدیث سے یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ اگر کپڑا چھوٹا ہو تو پھر صرف مقامِ ستر کو ڈھانپ لے اور تہبند باندھ کر نماز پڑھ لے،کندھوں کو ڈھانپنے کی ضرورت نہیں،اس صورت میں ننگے کندھوں ہی سے نماز جائز ہے،ہاں اگر کپڑا وافر موجود ہو تو پھر ننگے کندھوں سے نماز نہیں پڑھنی چاہیے۔ اس مسئلے کی مزید تفصیل ’’فتح الباري‘‘(1/465 تا 468)،’’شرح صحیح مسلم للنووي‘‘(2/4/230 تا 234)،’’نیل الأوطار‘‘(1/2/70 تا 76)اور ’’المغني‘‘(2/290 تا 292)میں دیکھی جا سکتی ہے۔
Flag Counter