Maktaba Wahhabi

220 - 699
یہ تمام اندازِ ’’ستر پوشی‘‘ شرعی اعتبار سے درست نہیں ہیں،کیونکہ سر کو ڈھانپنے کے ضروری ہونے کی کوئی خاص دلیل نہیں ہے۔البتہ اگر مطلق زینت اختیار کرنے سے پگڑی یا ٹوپی کی فضیلت اخذ کی جائے تو وہ ایک دوسری بات ہے اور وہ بھی محض فضیلت کی حد تک ہے نہ کہ شرط یا وجوب کے لیے ہے۔ ان مطلق دلائل کا تذکرہ تو بعد میں کریں گے،پہلے ان احادیث کا جائزہ پیش کرنا ضروری ہے،جس میں پگڑی یا ٹوپی کی بہت ہی زیادہ فضیلت بتائی گئی ہے،جو سب من گھڑت اور ضعیف ہیں۔ پہلی حدیث: نماز میں پگڑی یا ٹوپی سے سر کو ڈھانپنے کی فضیلت پر دلالت کرنے والی جن احادیث کو پیش کیا جاتا ہے،ان میں سب سے پہلی حدیث ابن النجار نے(محمد بن مہدی المروزی تک)اپنی سند سے روایت کی ہے،جس میں مہدی بن میمون بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما کے بیٹے حضرت سالم رحمہ اللہ کے پاس داخل ہوا تو دیکھا کہ وہ عمامہ(پگڑی)باندھ رہے ہیں،انھوں نے مجھ سے مخاطب ہو کر فرمایا:اے ابو ایوب! ’’أَلَا أُحَدِّثُکَ بِحَدِیْثٍ تُحِبُّہٗ وَتَحْمِلُہٗ وَتَرْوِیْہِ؟‘‘ ’’میں تمھیں ایک حدیث نہ سناؤں،جسے تم پسند کرو اور یاد رکھو اور آگے بیان کرو؟‘‘ میں نے عرض کی:ضروری سنائیں،تو انھوں نے فرمایا: ’’دَخَلْتُ عَلٰی عَبْدِ اللّٰہِ ابْنِ عُمَرَ وَھُوَ یَعْتَمُّ‘‘ ’’میں(اپنے والدِ گرامی حضرت)عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما کے یہاں داخل ہوا،جب کہ وہ عمامہ باندھ رہے تھے۔‘‘ انھوں نے مجھے فرمایا: ’’یَا بُنَيَّ! أُحِبُّ الْعَمَامَۃَ،یَا بُنَيَّ! اِعْتَمَّ تُجَلُّ وَتُکْرَمُ وَتُوَقَّرُ،وَلَا یَرَاکَ الشَّیْطَانُ إِلَّا وَلّٰی ھَارِبًا،إِنِّيْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَقُوْلُ:صَلَاۃٌ بِعَمَامَۃٍ تَعْدِلُ بِخَمْسٍ وَّعِشْرِیْنَ صَلَاۃً بِغَیْرِ عَمَامَۃٍ،وَجُمُعَۃٌ بِعَمَامَۃٍ،تَعْدِلُ سَبْعِیْنَ جُمُعَۃً بِغَیْرِ عَمَامَۃٍ،إِنَّ الْمَلَائِکَۃَ یَشْھَدُوْنَ الْجُمُعَۃَ مَعْتَمِّیْنَ،وَلَا یَزَالُوْانَ،یُصَلُّوْنَ عَلٰی أَصْحَابِ الْعَمَائِمِ حَتّٰی تَغْرُبَ الشَّمْسُ‘‘[1] ’’اے میرے بیٹے! عمامہ(پگڑی)کو محبوب رکھو۔اے بیٹے! عمامہ باندھ کر رکھو،تمھاری
Flag Counter