Maktaba Wahhabi

224 - 699
{اَلصَّلَاۃُ فِي الْعَمَامَۃِ تَعْدِلُ بِعَشْرِ آلَافِ حَسَنَۃٍ}[1] ’’عمامہ باندھ کر نماز پڑھنا دس ہزار نیکیاں کرنے کے برابر ہے۔‘‘ استنادی حیثیت: امام سیوطی رحمہ اللہ نے اس روایت کو ’’ذیل الأحادیث الموضوعۃ‘‘ یعنی من گھڑت احادیث کے ضمیمے میں نقل کیا اور اس کی سند کے ایک راوی ابان کو ’’متّہم‘‘ لکھا ہے۔امام ابن عراق نے ’’تنزیۃ الشریعۃ‘‘(2/257)نامی کتاب میں ان کی متابعت کرتے ہوئے اس راوی کو متہم ہی قرار دیا ہے۔حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی پیروی کرتے ہوئے ان کے شاگرد حافظ سخاوی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’المقاصد الحسنۃ‘‘(ص:124)میں اس روایت کے بارے میں کہا ہے: ’’إِنَّہُ مَوْضُوْعٌ‘‘(یہ روایت من گھڑت ہے) ملا علی قاری نے ’’الموضوعات‘‘(ص:51)میں مالکی فقیہ شیخ ضوفی نے اس کے بارے میں لکھا ہے: ’’إِنَّہُ حَدِیْثٌ بَاطِلٌ‘‘[2] ’’یہ روایت باطل ہے۔‘‘ عمامے کی فضیلت کے بارے میں ممکن ہے کچھ اور احادیث بھی ہوں،لہٰذا اس سلسلے میں ایک قاعدہ کلیہ ذہن میں رکھیں جو علامہ ابن قیم رحمہ اللہ کی ایک مختصر مگر نفیس ترین کتاب ’’المنار المنیف في الصحیح والضعیف‘‘ کے آخر میں ’’کلیات في أحادیث غیر صحیحۃ‘‘ کے عنوان کے تحت درج کیا گیا ہے۔ضعیف احادیث کو پہچاننے کے قواعد و ذرائع کے بیان پر مبنی اس کتاب میں علامہ موصوف نے انتہائی تبحر علمی کا مظاہرہ فرمایا ہے،جو قابلِ مطالعہ ہے۔یہ چھوٹے سائز کے صرف پونے دو سو صفحات کی کتاب ہے۔کتاب کے محقق استاذ محمود مہدی استنبولی نے علامہ ابن قیم رحمہ اللہ کے ذکر کردہ ضعیف و موضوع احادیث کی پہچان کے قواعد میں سے ایک یہ بھی لکھا ہے: ’’لَا یَصِحُّ فِي الْعِمَامَۃِ حَدِیْثٌ،وَلٰکِنَّ الرَّسُوْلَ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ یَلْبَسُھَا‘‘[3] ’’عمامے کی فضیلت کے بارے میں وارد شدہ احادیث میں سے کوئی بھی صحیح نہیں ہے،
Flag Counter