Maktaba Wahhabi

253 - 699
وہ کون کون سے اعضا ہیں،جنھیں نماز میں ننگا رکھ سکتی ہے،لیکن اجانب یعنی غیر محرم مردوں کے سامنے نہیں؟ وہ کون کون سے اعضا ہیں،جنھیں اپنے شوہر اور محرم رشتے داروں کے سامنے تو ننگا کر سکتی ہے،مگر نماز میں نہیں،چاہے وہ اکیلی ہی نماز کیوں نہ پڑھ رہی ہو؟ تو اس سلسلے میں عرض ہے کہ نماز میں عورت کا سارا جسم ہی سوائے چہرے اور دونوں ہاتھوں کے مقامِ ستر ہے۔ عورت کا سارا جسم ہی مقامِ ستر ہے: حقیقت یہ ہے کہ اُردو زبان میں جو لفظ ’’عورت‘‘ ہے،وہ اصلاً عربی لفظ ہے،جو شرمگاہ یا مقامِ ستر کے لیے ہے،جو اس بات کی دلیل ہے کہ عورت کا معنیٰ ہی مقامِ ستر اور پردہ ہے۔لہٰذا اسے سر تا پاؤں پردے میں رہنا چاہیے،خصوصاً نماز میں،اس لغوی مفہوم کے علاوہ ایک صحیح حدیثِ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم میں بھی یہ صراحت موجود ہے،چنانچہ ’’ہمام عن قتادۃ عن مورق عن أبي الأحوص عن عبداللّٰه عن النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘ کے طریق سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: {اَلْمَرْأَۃُ عَوْرَۃٌ}[1] ’’عورت(ساری کی ساری ہی)مقامِ ستر ہے۔‘‘ یہی حدیث قتادہ سے ہمام کے بجائے سوید ابو حاتم کے طریق سے معجم طبرانی کبیر اور الکامل لابن عدی میں بھی ہے اور ابن عدی نے سوید پر کلام کیا ہے،لیکن سوید کی متابعت نہ یہ کہ صرف سنن ترمذی میں ہمام نے کی ہے،بلکہ صحیح ابن خزیمہ(685-1687)میں سعید بن بشیر نے بھی کی ہے ان طرق و متابعات کی وجہ ہی سے محدثین کرام نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔[2] سر اور بال: نماز میں عورت کا سارا جسم ہی سوائے چہرے اور ہاتھوں کے مقامِ ستر ہے،حتیٰ کہ عورت کا سر اور بال بھی کپڑے میں ڈھکے ہوئے ہونے چاہییں،کیوںکہ سنن ابو داود،ترمذی،ابن ماجہ،بیہقی،مصنف ابن ابی شیبہ،مستدرک حاکم،مسند احمد اور صحیح ابن حبان و خزیمہ میں ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
Flag Counter