Maktaba Wahhabi

256 - 699
والے دوسرے آثار سے بھی چل جاتا ہے کہ مسئلہ یہی ہے،کیوں کہ مصنف عبدالرزاق ہی میں صحیح سند کے ساتھ حضرت ام الحسن بیان کرتی ہیں: ’’رَأَیْتُ أُمَّ سَلَمَۃَ زَوْجَ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم تُصَلِّيْ فِيْ دِرْعٍ وَّخِمَارٍ‘‘[1] ’’میں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو دیکھا کہ ایک لمبی قمیص اور سر کی اوڑھنی میں نماز پڑھتی تھیں۔‘‘ ایسے ہی صحیح سند کے ساتھ موطا امام مالک،مصنف ابن ابی شیبہ اور سنن بیہقی میں ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے ہاتھوں پرورش پانے والے یتیم حضرت عبداﷲ خولانی بیان کرتے ہیں: ’’إِنَّ مَیْمُوْنَۃَ کَانَتْ تُصَلِّيْ فِي الدِّرْعِ وَالْخِمَارِ،لَیْسَ عَلَیْھَا إِزَارٌ‘‘[2] ’’حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا ازار(تہبند کی چادر)کے بغیر صرف بڑی قمیص اور دوپٹے میں نماز پڑھا کرتی تھیں۔‘‘ یہ تینوں آثار نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہما کے عمل پر مشتمل ہیں،جبکہ اسی مفہوم کے دیگر متعدد آثار بھی ہیں،جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ان دو کپڑوں میں عورتوں کا نماز ادا کرنا معروف تھا اور کم از کم یہ تو دونوں ہونے ہی چاہییں۔ 2۔صرف ایک بڑا کپڑا: امام بخاری رحمہ اللہ کا رجحان اس طرف لگتا ہے کہ اگر ایک ہی بڑا کپڑا ہو،جو سر اور پاؤں سمیت سارے بدن کو ڈھانپ سکتا ہو تو اس میں بھی عورت کی نماز ہوجائے گی،چنانچہ صحیح بخاری،کتاب الصلاۃ ’’بَابٌ فِيْ کَمْ تُصَلِّيْ الْمَرْأَۃُ فِي الثِّیَابِ‘‘ میں انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ غلام حضرت عکرمہ رحمہ اللہ کا اثر تعلیقاً بیان کیا ہے،جس میں وہ فرماتے ہیں: ’’لَوْ وَارَتْ جَسَدَھَا فِيْ ثَوْبٍ لَأَجْزَأَتْہُ‘‘[3] ’’اگر وہ اپنے جسم کو ایک ہی کپڑے میں پوری طرح ڈھانپ لے تو وہ کپڑا ہی کفایت کر
Flag Counter