Maktaba Wahhabi

285 - 699
برعکس بعض مفسرین نے﴿مَا ظَھَرَ مِنْھَا﴾کا مطلب لیا ہے: ’’مَا یُظْھِرُہُ الْإِنْسَانُ عَلَی الْعَادَۃِ الْجَارِیَۃِ‘‘ ’’جسے انسان عادتاً ظاہر کرتا ہے۔‘‘ پھر وہ اس میں منہ اور ہاتھوں کو ان کی تمام آرایشوں سمیت شامل کر دیتے ہیں،یعنی ان کے نزدیک یہ جائز ہے کہ عورت اپنے منہ کو سُرمے اور سرخی پاؤڈر سے اور ہاتھوں کو انگوٹھی،چھلے،چوڑیوں اور کنگنوں وغیرہ سے آراستہ رکھ کر لوگوں کے سامنے کھولے پھرے۔یہ مطلب حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اور ان کے شاگردوں سے مروی ہے اور فقہاے حنفیہ کے نزدیک ایک اچھے خاصے گروہ نے اسے قبول کیا ہے۔ لیکن ہم یہ سمجھنے سے بالکل قاصر ہیں کہ﴿مَا ظَھَرَ مِنْھَا﴾کے معنیٰ ’’مَا یُظْھِرُ‘‘ عربی زبان کے کسی قاعدے سے ہو سکتے ہیں۔’’ظاہر ہونے‘‘ اور ’’ظاہر کرنے‘‘ میں کھلا فرق ہے۔ہم دیکھتے ہیں کہ قرآن صریح طور پر ’’ظاہر کرنے‘‘ سے روک کر ’’ظاہر ہونے‘‘ کے معاملے میں رخصت دے رہا ہے۔اس رخصت کو ظاہر کرنے کی حد تک وسیع کرنا قرآن کے بھی خلاف ہے اور ان روایات کے بھی خلاف جن سے ثابت ہوتا ہے کہ عہدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حکمِ حجاب(پردہ)آجانے کے بعد عورتیں کھلے منہ نہیں پھرتی تھیں اور حکمِ حجاب میں منہ کا پردہ شامل تھا اور(اِحرام کے سوا جس میں منہ پر نقاب باندھنے کی ممانعت اور کپڑا لٹکا کر پردہ کر لینے کی گنجایش دی گئی ہے)دوسری تمام حالتوں میں نقاب کو عورتوں کے لباس کا ایک جزو بنا دیا گیا تھا۔ پھر اس سے بھی زیادہ قابلِ تعجب بات یہ ہے کہ اس رخصت کے حق میں دلیل کے طور پر یہ بات پیش کی جاتی ہے کہ منہ اور ہاتھ عورتوں کے ستر میں داخل نہیں،حالانکہ ستر اور حجاب میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ستر تو وہ چیز ہے جسے محرم مردوں کے سامنے بھی کھولنا جائز نہیں۔ ستر اور پردے کے سلسلے میں اجنبی اور محرم میں فرق: مولانا سید مودودی رحمہ اللہ نے تفہیم القرآن(3/386)میں لکھا ہے: ’’ستر تو وہ چیز ہے جسے محرم مردوں کے سامنے کھولنا بھی جائز نہیں۔‘‘ یہاں تو موصوف نے مطلق لکھ دیا ہے،جبکہ اپنی دوسری کتاب ’’پردہ‘‘(ص:48)میں ’’عورتوں کے لیے ستر کے حدود‘‘ کے عنوان کے تحت لکھتے ہیں:
Flag Counter