Maktaba Wahhabi

289 - 699
4۔ صحیح مسلم،مسند احمد اور طبقات ابن سعد میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اپنی والدہ کے مشرف بہ اسلام ہونے کا واقعہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’میں جب اپنے گھر کے دروازے پر آیا تو اسے بند پایا اور میں نے پانی کے گرنے کی آواز سنی،ادھر والدہ محترمہ نے میرے پاؤں کی آہٹ سن لی تو فرمایا:ابوہریرہ! جہاں ہو،وہیں رک جاؤ(تاکہ ستر پوشی کر لیں)پھر دروازہ کھولا،اس وقت وہ گھریلو استعمال کی قمیص پہن چکی تھیں،البتہ جلدی میں اپنا دوپٹا سر پر نہ اوڑھ سکی تھیں،اسی حالت میں اقرار کیا: ’’أَشْھَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ،وَأَشْھَدُ أَنّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہٗ‘‘[1] ’’میں اس بات کی شہادت دیتی ہوں کہ اﷲ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں اور اس بات کی شہادت دیتی ہوں کہ(حضرت)محمد صلی اللہ علیہ وسلم اﷲ کے سچے رسول ہیں۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ والدہ کا اپنے بیٹے کے سامنے ننگے سر آجانا صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے یہاں معروف تھا،یہی وجہ ہے کہ سر پر اوڑھنی لیے بغیر اپنے بیٹے کو اپنے پاس آنے کی اجازت دے دی،البتہ قمیص پہننے سے پہلے آنے کی اجازت نہیں دی۔ اس روایت کو طبقات ابن سعد(5/115)میں حضرت محمد بن حنفیہ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے بھی روایت کیا ہے کہ وہ اپنی والدہ کی مینڈھیاں اپنے ہاتھوں سے کرتے اور ان کے سر میں کنگھی بھی خود کیا کرتے تھے اور اس کی سند بھی صحیح ہے۔[2] خلاصہ کلام: مولانا مودودی کا یہ نظریہ کہ عورتوں کو ہاتھوں اور چہرے کے سوا سارا جسم تمام مردوں بشمول ان کے باپوں اور بھائیوں کے سب سے چھپانا چاہیے،یہ ان احادیث و آثار کے خلاف ہے جو مردوں کو ان کی محرمات پر نظر کے جواز کا ثبوت فراہم کرتی ہیں،کیونکہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اور پاؤں وغیرہ زینت کی جگہوں پر نظر ڈالنے کی گنجایش دی ہے اور یہ اسلام کی فیاضی کے عین مطابق ہے۔ ﴿وَ مَا جَعَلَ عَلَیْکُمْ فِی الدِّیْنِ مِنْ حَرَجٍ﴾[الحج:78]
Flag Counter