Maktaba Wahhabi

297 - 699
تیسری اور چوتھی آیت سے استدلال: ایسے ہی چہرے کے پردے کو واجب قرار دینے والوں کا استدلال سورۃ الاحزاب کی ان چار آیات سے بھی ہے،جن میں سے ایک کو ’’آیتِ حجاب‘‘ کا نام دیا گیا ہے،چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿یٰنِسَآئَ النَّبِیِّ لَسْتُنَّ کَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآئِ اِنِ اتَّقَیْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِہٖ مَرَضٌ وَّ قُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا وَ قَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاھِلِیَّۃِ الْاُوْلٰی وَ اَقِمْنَ الصَّلٰوۃَ وَ اٰتِیْنَ الزَّکٰوۃَ وَ اَطِعْنَ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ﴾[الأحزاب:32-33] ’’اے پیغمبر کی بیویو! تم دوسری عورتوں کی طرح نہیں ہو،اگر تم اﷲ سے ڈرتی رہو تو(غیر مردوں سے)دبی زبان(باریک آواز)سے بات نہ کرو(اگر ایسا کرو گی تو)جس کے دل میں کھوٹ ہے،اس کے دل میں لالچ پیدا ہوگا،لہٰذا کھری کھری صاف بات کیا کرو اور اپنے گھروں میں جمی رہو اور زمانۂ جاہلیت کی طرح بناؤ سنگھار نہ دکھاتی پھرو اور نماز قائم کرو،زکات ادا کرو اور اﷲ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔‘‘ مسجدِ نبوی کے واعظ اور مدینہ یونیورسٹی میں دراساتِ علیا کے پروفیسر شیخ ابوبکر جابر الجزائری نے اپنے رسالے ’’فصل الخطاب في المرأۃ والحجاب‘‘ میں ان آیات سے پانچ دلالات کا استخراج کیا اور لکھا ہے کہ ان میں سے ہر ایک مسلمان مومن عورت کے لیے پردے کو فرض قرار دینے کی دلیل ہے۔پھر ان آیات کو صرف امہات المومنین کے ساتھ خاص کرنے والوں کے قول کو مضحکہ خیز قرار دیا اور دیگر قرآنی دلائل کے ساتھ واضح کیا ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہما پر حجاب و پردہ فرض ہے تو دوسری عام مسلمان عورتوں پر بالاولیٰ فرض ہے۔تفصیل مطلوب ہو تو موصوف کے رسالے کے صفحات(25 تا 38)دیکھے جا سکتے ہیں۔ پانچویں آیت سے استدلال: سورۃ الاحزاب کی آیت(53)سے بھی وجوبِ حجاب پر استدلال کیا گیا ہے،چنانچہ اس آیت میں ارشادِ الٰہی ہے: ﴿یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتَ النَّبِیِّ اِلَّآ اَنْ یُّؤْذَنَ لَکُمْ اِلٰی طَعَامٍ
Flag Counter