Maktaba Wahhabi

303 - 699
﴿عَلَیْھِنَّ﴾کا معنیٰ ہے:’’عَلَیٰ وُجُوْھِھِنَّ‘‘ کہ اپنے چہروں پر بڑی چادروں کے پلّو ڈال لیں،کیوں کہ عہدِ جاہلیت میں چہرہ ہی ننگا ہوتا تھا۔‘‘ ابو السعود رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر میں لکھا ہے: ’’اس آیت کا معنیٰ یہ ہے کہ عورتیں بڑی چادروں سے اپنے بدن اور چہرے ڈھانپ لیں،جب وہ گھر سے نکلیں۔‘‘[1] امام ابوبکر الرازی المعروف بالجصاص نے اپنی کتاب ’’احکام القرآن‘‘(3/372)میں لکھا ہے: ’’اس آیت میں اس بات کی دلیل موجود ہے کہ جوان عورت غیر محرم مردوں سے اپنے چہرے کا بھی ضرور پردہ کرے۔‘‘[2] تفسیر جلالین میں بھی اس آیت کے ان الفاظ کا معنیٰ یہ لکھا ہے: ’’عورتیں گھروں سے نکلتے وقت اپنی چادریں اپنے چہروں پر بھی ڈال لیں اور صرف آنکھ کھلی رہنے دیں۔‘‘[3] یہ چھے(6)آیات ہیں،جن سے عورت کے چہرے کے پردے کے واجب ہونے پر استدلال کیا گیا ہے۔ آزاد عورت اور کنیز کے پردے کا مسئلہ: قرآن کی چھے(6)آیات سے عورتوں کے لیے چہرے کے پردے کے وجوب پر استدلالات ذکر کیے گئے ہیں اور چھٹی آیت سورۃ الاحزاب کی تھی،جس میں بعض الفاظ ایسے ہیں،جن سے آزاد و کنیز کے مابین چہرے کے پردے کے سلسلہ میں فرق اور عدمِ فرق کی بحث کی گئی ہے،اس آیت میں ارشادِ الٰہی ہے: ﴿یٰٓاَیُّھَا النَّبِیُّ قُلِّ لِّاَزْوَاجِکَ وَبَنٰتِکَ وَ نِسَآئِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْھِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِھِنَّ﴾[الأحزاب:59]
Flag Counter