Maktaba Wahhabi

311 - 699
حدیث شریف کی روشنی میں سابق صفحات میں ہم نے قرآنِ کریم کی چھے(6)آیات کی روشنی میں ثابت کیا ہے کہ گلی بازار نکلتے وقت اور غیر محرم مردوں کی موجودگی میں عورت کے لیے واجب ہے کہ وہ اپنے چہرے سمیت پردے سے رہے اور یہی چہرے کا پردہ ایک دو نہیں متعدد احادیث سے بھی ثابت ہے۔حسبِ سابق ہماری یہ کوشش ہوگی کہ ہم صحیح اور حسن احادیث کے سوا کسی سے استدلال ذکر نہ کریں،کیونکہ ضعیف حدیث جب قابلِ حجت و استدلال ہی نہیں تو پھر اسے ذکر کرنے سے حاصل ہی کیا؟ پہلی حدیث: پہلی حدیث صحیح بخاری و مسلم اور دیگر کتبِ حدیث میں ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے،جس میں وہ بیان کرتی ہیں: {رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَسْتُرُنِيْ بِرِدَآئِہٖ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَی الْحَبَشَۃِ یَلْعَبُوْنَ فِي الْمَسْجِدِ}[1] ’’میں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اپنی چادر سے پردے میں کر رہے تھے،جبکہ میں مسجد میں(حربی کھیل گتکا)کھیلنے والے حبشیوں کو کھیلتے دیکھ رہی تھی۔‘‘ اگر چہرے کا پردہ ہی نہیں تو پھر نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو چادر میں چھپانے کا مقصد ہی کیا تھا؟ باقی جسم تو یقینا پہلے ہی کپڑوں میں ملبوس ہو گا،صرف چہرے کی بات تھی،اسے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر سے پردہ مہیا فرما دیا۔ دوسری حدیث: دوسری حدیث سنن اربعہ اور مسند احمد میں صحیح سند کے ساتھ ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے،جس میں وہ بیان کرتی ہیں کہ میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھی اور ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھیں،اتنے میں ایک نابینا صحابی حضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ
Flag Counter