Maktaba Wahhabi

312 - 699
آگئے اور یہ اس وقت کا واقعہ ہے،جبکہ پردے کا حکم نازل ہوچکا تھا۔نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: {إِحْتَجِبَا مِنْہُ}’’تم دونوں اس صحابی سے پردہ کرو۔‘‘ ہم نے عرض کی:اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ’’أَلَیْسَ أَعْمٰی،لَا یُبْصِرُنَا وَلَا یَعْرِفُنَا؟‘‘ ’’کیا یہ نابینا نہیں،ہمیں نہ وہ دیکھ سکتے ہیں نہ پہچان سکتے ہیں؟‘‘ اس پر نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: {أَفَعُمْیَاوَانِ أَنْتُمَا؟ اَلَسْتُمَا تُبْصِرَانِہٖ؟}[1] ’’کیا تم دونوں بھی نابینا ہو؟ کیا تم انھیں نہیں دیکھ رہی ہو؟‘‘ امام ترمذی رحمہ اللہ نے اس حدیث پر یوں تبویب کی ہے: ’’بَابُ مَا جَآئَ فِيْ اِحْتِجَابِ النِّسَآئِ مِنَ الرِّجَالِ‘‘ ’’عورتوں کا مردوں سے پردہ کرنے کے سلسلے میں باب‘‘ گویا امام ترمذی رحمہ اللہ نے اس حدیث سے یہی سمجھا ہے کہ خطاب اگرچہ ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہما کو تھا،لیکن اس کا حکم ان کے ساتھ خاص نہیں ہے بلکہ امتِ اسلامیہ کی تمام عورتوں کو شامل ہے۔ اس حدیث کی شرح کچھ تفصیل طلب ہے،جو ’’فتح الباري‘‘(9/337)،’’تحفۃ الأحوذي‘‘(8/62-63)،’’عون المعبود شرح سنن أبي داود‘‘(11/169-171)اور دیگر شروحِ حدیث میں دیکھی جا سکتی ہے۔ تیسری حدیث: اسی موضوع کی ایک تیسری حدیث صحیح مسلم،سنن ابو داود و نسائی،مسند احمد و شافعی اور موطا امام مالک میں حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے مروی ہے،وہ بیان کرتی ہیں کہ ان کے شوہر ابو عمرو بن حفص رضی اللہ عنہ نے انھیں تیسری طلاق بھی دے دی،جبکہ وہ گھر سے غائب تھے،وہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں
Flag Counter