Maktaba Wahhabi

314 - 699
چوتھی حدیث: ایسے ہی صحیح بخاری،سنن ابی داود،ترمذی و نسائی اور مسند احمد میں حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: {لَا تَنْتَقِبُ الْمَرْأَۃُ الْمُحْرِمَۃُ وَلَا تَلْبَسُ الْقَفَّازَیْنِ}[1] ’’احرام کی حالت میں عورت عربی نقاب نہ پہنے اور نہ ہاتھوں پر دستانے چڑھائے۔‘‘ عورت کے احرام کے سلسلے میں اہم وضاحت: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ احرام کی حالت میں عورت کو عربی نقاب نہ پہننا چاہیے۔نقاب نہ پہننے سے مراد یہ ہے کہ نقاب کو اس طرح منہ پر نہ باندھے،جیسے مرد لوگ پگڑی کا ڈھاٹا بناتے ہیں،ورنہ اس سے یہ مراد ہرگز نہیں کہ وہ پردہ ہی نہ کرے،بلکہ احرام کی حالت میں بھی سر سے کپڑا گِرا کر پردہ کر لینے کا پتا ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہما کے عمل سے بھی چلتا ہے،جبکہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ہمراہ تھے۔جیسا کہ اس موضوع کی بعض احادیث بھی آگے چل کر ہم ذکر کرنے والے ہیں،لہٰذا ان الفاظ سے اس غلط فہمی میں ہرگز مبتلا نہیں ہونا چاہیے کہ احرام کی حالت میں پردہ نہیں ہے،بلکہ بات صرف اتنی ہے کہ نقاب کے کپڑے کو منہ پر باندھنا نہیں چاہیے،اسے محض سر سے گرا لینا ہی کافی اور جائز بلکہ ضروری ہے۔ اس نقاب والی حدیث کو نقل کر کے امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’حجاب المرأۃ المسلمۃ ولبأسھا في الصلاۃ‘‘ میں لکھا ہے: ’’یہ اس بات کے دلائل میں سے ہے کہ جو عورتیں احرام کی حالت میں نہ ہوں،وہ نقاب اور دستانے پہنیں(یہ دونوں چیزیں ان کے یہاں معروف تھیں)اور یہ اس بات کی متقاضی ہیں کہ وہ اپنے چہرے اور ہاتھوں کا پردہ کرتی ہوں گی۔‘‘[2] علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے ’’تہذیب السنن‘‘ میں نقاب والی اس حدیث کے سلسلے میں لکھا ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حدیثِ ابن عمر رضی اللہ عنہما میں عورت کو نقاب اور دستانے پہننے سے روکنا اس بات کی
Flag Counter