Maktaba Wahhabi

327 - 699
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے،جس میں وہ بیان کرتی ہیں کہ ام المومنین حضرت سودہ رضی اللہ عنہا حکمِ حجاب کے نازل ہوجانے کے بعد کسی کام کے لیے گھر سے نکلیں،جبکہ وہ موٹے جسم والی تھیں اور جو انھیں جانتا ہو،وہ اس پر مخفی نہیں رہتی تھیں تو انھیں حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ نے دیکھا اور کہا: ’’اے سودہ رضی اللہ عنہا ! اﷲ کی قسم،آپ ہم پر مخفی نہیں رہتیں،لہٰذا اس کی فکر کرو کہ تم گھر سے کیسے نکلو؟ وہ فرماتی ہیں کہ وہ اس وقت گھر کو لوٹ گئیں،جبکہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں تشریف فرما تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں گوشت کی نیک پخی ہڈی تھی،انھوں نے عرض کی کہ اے اﷲ کے رسول! میں کسی غرض سے نکلی تھی اور مجھے عمر نے یہ کہا۔وہ بیان کرتی ہیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر نزولِ وحی کی کیفیت طاری ہوگئی اور جب یہ کیفیت رفع ہوگئی تو وہ نیم پخی ہوئی ہڈی ابھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دستِ مبارک ہی میں تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: {إِنَّہُ أُذِنَ لَکُنَّ أَنْ تَخْرُجْنَ لِحَاجَتِکُنَّ}[1] ’’تم عورتوں کو اجازت دی گئی ہے کہ تم ضرورت کی بنا پر گھروں سے نکل سکتی ہو۔‘‘ اس حدیث پر تبصرہ کرتے ہوئے خود مانعین میں سے شیخ البانی نے ’’حجاب المرأۃ المسلمۃ‘‘ میں لکھا ہے کہ اس میں یہ دلیل ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کو ان کی جسامت سے پہچانا تھا،جو اس بات کی دلیل ہے کہ وہ چہرے کو ڈھانپے ہوئے تھیں۔ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ذکر کیا ہے کہ وہ بڑے ڈیل ڈول اور جسامت سے پہچانی جاتی تھیں۔ یہ واقعہ تو آثار کے بجائے احادیث میں شمار کیا جانا چاہیے،خصوصاً جبکہ اس کے آخر میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ بھی منقول ہیں۔ دوسرا اثر: اثر صحیح بخاری و مسلم،مسند احمد اور تفسیر ابن جریر طبری میں ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے،جس میں وہ واقعہ افک بیان کرتی ہیں اور اسی کے ضمن میں ان کا ارشاد ہے کہ میں اپنی جگہ پر بیٹھی تھی کہ غلبۂ نیند سے میری آنکھ لگ گئی اور میں سو گئی۔حضرت صفوان بن معطل سلمی ذکوانی فوج کے پیچھے(گِری پڑی اشیا اٹھانے کے لیے)رہ گئے تھے۔صبح کے وقت وہ وہاں پہنچے جہاں میں تھی،
Flag Counter