Maktaba Wahhabi

328 - 699
انھوں نے ایک سوئے ہوئے انسان کو پایا تو میرے پاس آئے: ’’فَعَرَفَنِيْ حِیْنَ رَآنِيْ وَکَانَ یَرَانِيْ قَبْلَ الْحِجَابِ فَاسْتَیْقَظْتُ بِاسْتِرجَاعِہٖ حِیْنَ عَرَفَنِيْ فَخَمَّرْتُ وَجْھِيْ بِجِلْبَابِيْ‘‘[1] ’’انھوں نے مجھے دیکھتے ہی پہچان لیا،کیونکہ وہ نزولِ حجاب سے پہلے مجھے دیکھتے تھے،جب انھوں نے مجھے پہچان کر ’’إِنَّا لِلّٰہِ وَ إِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْن‘‘ پڑھا تو میں ان کی آواز سن کر جاگ اُٹھی،تب میں نے اپنے کپڑے سے اپنے چہرے کو پردے میں کر لیا۔‘‘ یہ واقعہ بھی چہرے کے مقامِ ستر ہونے کی دلیل ہے۔ تیسرا اثر: سنن کبریٰ بیہقی میں حسن سند کے ساتھ عیینہ بن عبدالرحمن اپنے والد ماجد کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کے پاس آئی،اس نے اپنے شوہر کی شکایت کی کہ وہ اس تک نہیں پہنچتا(جماع نہیں کرتا)انھوں نے اس کے شوہر سے پوچھا تو اس نے اس الزام کی تردید کر دی،تب حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ نے اس معاملے کے بارے میں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف لکھا کہ اس شخص کو بیت المال کے خرچے سے کسی ایسی عورت سے بیاہ دیں جو حسن و جمال کے ساتھ ساتھ نیک و دیندار بھی ہو تو انھوں نے ایسا ہی کیا،اس واقعہ میں یہ الفاظ بھی وارد ہوئے ہیں: ’’وَجَآئَ تِ الْمَرْأَۃُ مُتَقَنِّعَۃٌ‘‘[2] ’’وہ عورت چہرے کا پردہ کیے ہوئے آئی۔‘‘ یہ واقعہ بھی اس بات کی دلیل ہے کہ صحابیات رضی اللہ عنہما میں چہرے کا پردہ معروف تھا۔ چوتھا اثر: تفسیر ابن ابی حاتم کے حوالے سے امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر میں نقل کیا ہے،جس میں سورت احزاب کی آیت﴿یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتَ النَّبِیِّ اِلَّآ اَنْ یُّؤْذَنَ لَکُمْ اِلٰی طَعَامٍ غَیْرَ نٰظِرِیْنَ اِنٰہٗ۔۔۔﴾کے نزول کا پس منظر بیان کیا گیا ہے،اس میں وارد ہوا ہے کہ کچھ صحابہ رضی اللہ عنہم نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر بیٹھے بات چیت میں مصروف ہوگئے:
Flag Counter