Maktaba Wahhabi

332 - 699
یہ ابن ابی حاتم کے الفاظ ہیں،جبکہ امام بغوی نے اپنی تفسیر میں یہ الفاظ نقل کیے ہیں: ’’لَیْسَتْ بِسَلْفَعٍ مِّنَ النِّسَائِ خَرَّاجَۃٌ وَلَّاجَۃٌ،وَلٰکِنْ مُسْتَتِرَۃٌ وَضَعَتْ کُمَّ دِرْعِھَا عَلٰی وَجْھِھَا اسْتِحْیَآئً‘‘[1] ’’وہ غیر مردوں میں بے باکانہ چلنے والی اور بکثرت اندر باہر آنے جانے والی عورتوں کی قبیل سے نہیں تھی،بلکہ وہ باپردہ ہو کر آئی،اس نے حیا داری کی بنا پر اپنے چہرے پر اپنی درع(قمیص)کی آستین ڈالی ہوئی تھی۔‘‘ یہ عہدِ قدیم میں ایک پیغمبر زادی کے پردے کی ایک جھلک ہے،جو آج کی خواتین کے لیے بہترین نمونہ ہے۔ آثارِ تابعین رحمہم اللہ پردے سے متعلق مسائل کے ضمن میں ہم قرآن و سنت اور آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم کی روشنی میں ذکر کر چکے ہیں کہ عورتوں کو گلی بازار جاتے وقت اور غیر مردوں کی موجودگی میں چہرے کا بھی پردہ کرنا چاہیے،جیسا کہ سلف صالحینِ امت کی عورتوں کے آثار،نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور بعض انبیاے سابقین کی بنات و زوجات کے واقعات سے پتا چلتا ہے۔آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم کے ضمن ہی میں بعض دیگر واقعات بھی ہیں،جن سے ہم صرفِ نظر کر رہے ہیں،کیوںکہ جو آثار ہم نے ذکر کر دیے ہیں،انھیں میں برکت ہے اور شاید یہاں یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ اگر اس مسئلے کو اسی حد تک ہی رہنے دیا جائے تو بھی اس میں کفایت ہے،لیکن مناسب معلوم ہوتا ہے کہ موضوع سے متعلق آثار و اقوالِ تابعین رحمہم اللہ اور علماے مذہبِ اربعہ اور اہلِ حدیث علما کے چیدہ چیدہ اقوال بھی آپ لوگوں کے گوش گزار کر دیے جائیں،تاکہ مسئلہ مزید کھل کر سامنے آجائے،چنانچہ اس سلسلے میں آئیے پہلے تابعین کرام رحمہم اللہ کے آثار کا مطالعہ کریں۔وہ پاکباز لوگ جنھیں صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم جیسے قدسی نفوس انسانوں سے صحبت و زیارت کا شرف حاصل ہوا ہے۔ 1۔حفصہ بنت سیرین رحمہ اللہ کا اثر: آیاتِ حجاب میں سے دوسری آیت کی تفسیر و توضیح میں بھی ذکر گزرا ہے کہ امام سعید بن منصور،
Flag Counter