Maktaba Wahhabi

335 - 699
’’عورت کا سارا جسم ہی مقامِ ستر ہے۔‘‘ سے ثابت کیا ہے اور المغنی ابن قدامہ کے حوالے سے لکھا ہے کہ نماز میں عورت کا اپنے چہرے کو ننگا رکھنا جائز ہے۔ مالکیہ: اس سلسلے میں فقہاے مالکیہ کا بھی یہی مسلک ہے،چنانچہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے خود امام مالک رحمہ اللہ سے یہی قول نقل کیا ہے،انھوں نے جب امام احمد بن حنبل کا یہ قول نقل کیا: ’’کُلُّ شَیْیٍٔ مِّنْھَا عَوْرَۃٌ حَتّٰی ظُفْرِھَا‘‘ ’’عورت کے تمام اعضاے جسم حتیٰ کہ ناخن بھی مقامِ ستر ہیں۔‘‘ تو آگے لکھا ہے: ’’وَھُوَ قَوْلُ مَالِکٍ‘‘ ’’امام مالک رحمہ اللہ کا بھی یہی قول ہے۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ حنابلہ کی طرح ہی مالکیہ کا بھی مذہب یہی ہے کہ عورت کا سارا جسم ہی مقامِ ستر ہے،جس میں چہرہ بھی شامل ہے۔ شافعیہ: شافعیہ کے نزدیک بھی عورت کا سارا جسم ہی مقامِ ستر ہے،چنانچہ امام بیضاوی رحمہ اللہ اپنی تفسیر میں﴿اِلَّا مَا ظَھَرَ مِنْھَا﴾کے تحت لکھتے ہیں: ’’فَإِنَّ کُلَّ بَدَنِ الْحُرَّۃِ عَوْرَۃٌ لَا یَحِلُّ لَغِیْرِ الزَّوْجِ وَالْمَحْرَمِ النَّظْرُ إِلٰی شَیْیٍٔ مِّنْھَا إِلَّا لِضُرُوْرَۃٍ کَالْمُعَالَجَۃِ وَتَحَمُّلِ الشَّھَادَۃِ‘‘[1] ’’آزاد عورت کا سارا جسم ہی مقامِ ستر ہے،شوہر اور محرم رشتہ داروں کے سوا کسی کے لیے اس کے جسم کا کوئی بھی حصہ دیکھنا جائز نہیں ہے،سوائے علاج معالجہ اور شہادت جیسی ضرورت کے۔‘‘ امام نووی رحمہ اللہ نے المنہاج میں فتنہ و بگاڑ سے امن ہونے کے باوجود بھی عورت کے لیے ننگے چہرے رہنے کی حرمت پر صاد کیا ہے۔اصطخری و طبری کا بھی یہی قول ہے اور شیخ ابو اسحاق شیرازی و رویانی اور دیگر فقہا نے بھی حرمت کے حکم ہی کو قطعی قرار دیا ہے۔امام بلقینی نے کہا ہے:
Flag Counter