Maktaba Wahhabi

337 - 699
حنفیہ: ان تینوں فقہی مکاتبِ فکر کی طرح احناف کے یہاں بھی چہرے کے پردے کو غالب احوال میں واجب قرار دیا گیا ہے،جیسا کہ فقہ حنفی کی ایک معتبر کتاب ’’مجمع الأنھر‘‘ میں لکھا ہے۔ منتقی میں ہے کہ نوجوان عورت کو چہرہ ننگا رکھنے سے روکا جائے گا،تاکہ(اس کی بے حجابی و عریانی سے)بگاڑ پیدا نہ ہو۔آگے لکھتے ہیں: ’’وَفِيْ زَمَانِنَا الْمَنْعُ وَاجِبٌ بَلْ فَرَضٌ لِغَلَبَۃِ الْفَسَادِ‘‘ ’’ہمارے موجودہ زمانے میں ممانعت واجب بلکہ فرض ہے،کیونکہ آج کل معاشرہ فساد و بگاڑ میں بکثرت مبتلا ہے۔‘‘ آگے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نقل کیا ہے کہ عورت کا سارا جسم ہی مقامِ ستر ہے،سوائے آنکھ کے،تاکہ(راستہ وغیرہ دیکھنے کی ضرورت پوری ہوسکے)۔ صاحبِ مجمع نے حج کے موقع پر عورتوں کے حالات و احکام کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’بحالتِ احرام شرح الطحاوی کی رو سے تو اولیٰ یہ ہے کہ عورت چہرہ ننگا رکھے،لیکن النہایہ میں ہے کہ سر سے چہرے پر کپڑا لٹکا کر پردہ کرنا ہی زیادہ واجب ہے،البتہ یہ مسئلہ اس بات کی دلیل ہے کہ عورت بلا ضرورت غیر مردوں کے سامنے اپنا چہرہ ننگا نہ کرے۔‘‘ مجمع کے حاشیہ ’’درر المنتقی‘‘ میں ہے کہ بحالتِ احرام اگر کسی کپڑے وغیرہ کو سر سے لٹکا کر پردہ کر لے،جبکہ وہ کپڑا چہرہ سے الگ رہے تو یہ جائز بلکہ مندوب،بلکہ ایک قول کے مطابق یہی واجب ہے۔[1] یہاں ہم یاد دلا دیں کہ یہ بات گزر چکی ہے کہ حالتِ احرام میں کسی لکڑی وغیرہ سے کوئی ایسی چیز بنا کر چہرے پر رکھنا،تاکہ پردے کا کپڑا چہرے کو نہ چھوئے اس کی کوئی دلیل نہیں،جیسا کہ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ کی تحقیق ہم ان کی کتاب ’’بدائع الفوائد‘‘(2/3/143)کے حوالے سے ذکر کر چکے ہیں۔ فقہ حنفی کی ایک اور کتاب ’’الہدیۃ العلائیۃ‘‘ میں لکھا ہے:
Flag Counter