Maktaba Wahhabi

350 - 699
الجزائری جو ’’منہاج المسلم‘‘ اور ’’وَھٰذِہٖ سِیْرَۃُ حَبِیْبَکَ یَا مُحِبُّ‘‘ جیسی شہرہ آفاق کتابوں کے مولف ہیں،انھوں نے عورت اور پردے کے موضوع پر ایک کتابچہ ’’فصل الخطاب في المرأۃ والحجاب‘‘ لکھا ہے،اس میں انھوں نے ایک جگہ پہلے سورت نور میں وارد شدہ تعلیمات کے حوالے سے ثابت کیا ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے اسلامی معاشرے کی طہارت و پاکیزگی کو برقرار رکھنے اور اسے زنا جیسی فحاشی و غلاظت سے پاک رکھنے کے لیے بارہ متعدد وسائل بتائے ہیں،جن میں سے ایک یہ پردہ بھی ہے اور یہ وسیلہ محض ایک عام سا وسیلہ ہی نہیں بلکہ مذکورہ غرض کے لیے سب سے زیادہ مفید اور قوی تر وسیلہ ہے،جسے اگر اﷲ تعالیٰ نے نہ بھی نازل کیا ہوتا تو بھی عقل اسے ضرور واجب قرار دے دیتی۔ پھر آگے چل کر ’’وُجُوْبُ الْحِجَابِ عَلَی الْمَرْأَۃِ الْمُسْلِمَۃِ‘‘ کا عنوان قائم کر کے حجاب کے بارے میں لکھا ہے: ’’فَإِنَّہٗ وَاجِبٌ عَلَی الْمَرْأَۃِ الْمُسْلِمَۃِ وُجُوْبًا عَیْنًا لَا یَسَعُھَا تَرْکُھَا بِحَالٍ مَّا دَامَتْ لَمْ تَقْعُدْ عَنِ الْحَیْضِ وَالْحَمْلِ وَالنِّکَاحِ‘‘[1] ’’یہ حجاب و پردہ مسلمان عورت پر فرض عین ہے اور اسے وہ کسی بھی حال میں ترک نہیں کر سکتی،سوائے اس کے کہ وہ بڑھاپے کے اس پہر میں جا پہنچے،جہاں حیض و حمل اور نکاح کی طلب سب ختم ہوجاتے ہیں۔‘‘ آگے صرف قرآنِ کریم ہی کے چھے مقامات سے وجوبِ حجاب کے دلائل ذکر کیے ہیں،جو ہم ذکر کر چکے ہیں۔ 21۔مفتی عالم اسلام شیخ ابن باز رحمہ اللہ: ایسے ہی دورِ حاضر کے مفتی عالمِ اسلام اور تمام مکاتبِ فکر کے یہاں برابر قابلِ احترام شخصیت شیخ عبدالعزیز ابن باز رحمہ اللہ نے بھی اس موضوع پر ایک مختصر مگر جامع مانع قسم کا مقالہ لکھا ہے،جو ’’حکم السفور والحجاب‘‘ کے عنوان سے مستقل رسالے کی شکل میں بھی شائع ہوچکا ہے اور اس موضوع سے تعلق رکھنے والے رسائل اور کتابچوں کے مجموعے ’’مجموعۃ رسائل في الحجاب والسفور‘‘
Flag Counter