Maktaba Wahhabi

355 - 699
تجزیہ: ہم یہاں آپ کو یاد دلا دیں کہ ان الفاظ﴿اِلَّا مَا ظَھَرَ مِنْھَا﴾کی تفسیر حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ اور متعدد تابعین و اہلِ علم رحمہم اللہ سے ہم بالتفصیل ذکر کر چکے ہیں کہ﴿اِلَّا مَا ظَھَرَ مِنْھَا﴾سے مراد عورت کے کپڑے ہیں نہ کہ بعض اعضاے جسم،جیسا کہ ’’أضواء البیان‘‘ میں علامہ شنقیطی رحمہ اللہ نے زینت پر لغوی و اصولی بحث کرتے ہوئے تفسیرِ ابن مسعود رضی اللہ عنہ ہی کو ترجیح دی ہے۔[1] یہاں ہم ان تفسیری تفصیلات کا اعادہ کرنا تحصیلِ حاصل سمجھتے ہیں،لہٰذا اس سے صرفِ نظر کرتے ہوئے فریقِ ثانی کی اس دلیل کا تجزیہ پیش کرتے ہیں،یا بالفاظِ دیگر تفسیرِ ابن عباس رضی اللہ عنہما کا مختلف وجوہ سے جائزہ لیتے ہیں: 1۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی مراد یہ ہے کہ نزولِ حجاب سے پہلے عورتوں کی حالت یہ ہوتی تھی کہ وہ چہرہ اور ہاتھ ننگے رکھتی تھیں اور جب حکمِ حجاب نازل ہوگیا تو چہرے کا پردہ بھی واجب ہوگیا۔ اہلِ علم و تحقیق میں سے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور دورِ حاضر کے محققین میں سے شیخ ابن باز اور شیخ محمد صالح عثیمین رحمہ اللہ نے بھی امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا موقف ہی اختیار کیا ہے،چنانچہ موصوف﴿اِلَّا مَا ظَھَرَ مِنْھَا﴾کے بارے میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی تفسیر کہ اس سے مراد عورت کے کپڑے ہیں اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی تفسیر کہ اس سے مراد چہرہ اور ہاتھ ہیں،ان ہر دو کے اقوال ذکر کرنے کے بعد اپنی تحقیق پیش کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’فَابْنُ مَسْعُوْدٍ ذَکَرَ آخِرَ الْأَمْرَیْنِ وَابْنُ عَبَّاسٍ ذَکَرَ أَوَّلَ الْأَمَرَیْنِ‘‘[2] ’’حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے نزولِ حجاب کے بعد کی حالت ذکر کی ہے اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے نزولِ حجاب سے پہلے کی حالت بیان کی ہے۔‘‘ لہٰذا یہ تفسیر حجت نہ ہوئی۔یہ امر کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس تفسیر میں نزولِ حجاب سے پہلے کی حالت بیان کی ہے،اس کی دلیل یہ بھی ہے کہ ان ہی سے نزولِ حجاب کے بعد کی حالت کے
Flag Counter