Maktaba Wahhabi

379 - 699
علامہ شنقیطی رحمہ اللہ کے ان جوابات سے ملتے جلتے خیالات کا اظہار ہی شیخ تویجری نے الصارم المشہور میں کیا ہے،بلکہ غالباً ان کے خیالات انھیں سے اخذ کردہ ہیں،لہٰذا انھیں دہرانے کی ضرورت نہیں۔[1] غرض کہ یہ حدیث بھی فریقِ ثانی کے لیے صریح دلیل کا کام نہیں دے سکتی،بلکہ اس میں بھی کئی احتمالات پائے جاتے ہیں۔ پانچویں دلیل: فریقِ ثانی کی پانچویں دلیل صحیح بخاری و مسلم اور سنن بیہقی میں حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،جس میں وہ بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی:اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ’’جِئْتُ لِأَھَبَ لَکَ نَفْسِيْ فَنَظَرَ إِلَیْھَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَصَعَّدَ النَّظْرَ إِلَیْھَا وَصَوَّبَہٗ ثُمّ طَأْطَأَ رَأْسَہٗ‘‘ ’’میں اس لیے آئی ہوں کہ اپنا آپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے کر دوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف سر سے پاؤں تک دیکھا اور پھر سرِ اقدس جھکا لیا۔‘‘ جب اس عورت نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس میں رغبت نہیں ہے،تو وہ ایک طرف ہو کر بیٹھ گئی۔[2] پانچویں دلیل کا تجزیہ: اس حدیث سے چہرہ ننگا رکھنے پر استدلال کیا جاتا ہے،لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس میں ایسی کوئی دلیل نہیں ہے،کیونکہ امام ابن العربی رحمہ اللہ کے بقول اس حدیث میں پیش آمدہ واقعہ نزولِ حجاب سے پہلے کا ہے اور اگر یہ پہلے کا نہیں تو پھر ہوسکتا ہے کہ وہ عورت پردے سے ہو،جیسا کہ امام ابن العربی
Flag Counter