Maktaba Wahhabi

381 - 699
چھٹی دلیل: فریقِ ثانی کی چھٹی دلیل صحیح بخاری،سنن ابو داود،نسائی،بیہقی،مسند احمد اور محلّٰی ابن حزم میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ایک حدیث ہے،جس میں وہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنے عید پڑھنے کا واقعہ بیان کرتے اور بتاتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے ساتھ عورتوں کی طرف جاتے اور انھیں وعظ کرتے،ان سے بیعت لیتے،صدقہ کرنے کا حکم فرماتے اور وہ(صحابیات رضی اللہ عنہما)حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے پر اشیاے صدقہ(کانوں کی بالیاں اور انگوٹھیاں وغیرہ)ڈال دیتی ہیں،اس کی منظر کشی کرتے ہوئے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ’’فَرَأَیْتُھُنَّ یَھْوِیْنَ بِأَیْدِیْھِنَّ یَقْذِفْنَہٗ فِيْ ثَوْبِ بِلَالٍ‘‘[1] ’’میں نے انھیں دیکھا کہ وہ اپنے ہاتھوں(اپنے صدقات بالیاں اور انگوٹھیاں وغیرہ)حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں ڈال رہی تھیں۔‘‘ اس حدیث میں ہاتھوں سے صدقات ڈالنے کے الفاظ سے استدلال کیا گیا ہے،حالانکہ یہ استدلال بہت بے جان سا ہے کہ ان عورتوں کے ہاتھ ننگے تھے۔اسی لیے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے دیکھ لیے،لہٰذا ہاتھوں اور چہرے کا پردہ واجب نہ ہوا،اگر ہوتا تو وہ ان کے ہاتھ نہ دیکھ پاتے،بلکہ عورتوں نے ہاتھوں کا بھی پردہ کیا ہوا ہوتا،یہ فریقِ ثانی کا طریقۂ استدلال ہے۔ چھٹی دلیل کا تجزیہ: در حقیقت کئی ایک وجوہات کی بنا پر یہ حدیث ان کی دلیل نہیں بن سکتی: 1۔ اس حدیث میں اشارہ تک نہیں ملتا کہ عورتوں کے ہاتھ ننگے تھے اور وہ ننگے ہاتھوں سے صدقہ کے زیورات حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں ڈال رہی تھیں۔جب ایسی کوئی وضاحت مذکور ہی نہیں تو پھر زبردستی اسے کیوں کشید کیا جائے؟ 2۔ یہ بھی تو عین ممکن ہے کہ عورتوں نے اپنی چادروں میں ہاتھ رکھے باپردہ طریقے سے اشیاے صدقہ اس کپڑے میں ڈالی ہوں اور یہ ایسی بات ہے کہ آج بھی خواتین ایسا کرنا چاہیں یا کرتی ہیں تو
Flag Counter