Maktaba Wahhabi

394 - 699
سوال کی دوسری شق: ہاں سائل کا یہ سوال کہ عورت کا تنہا اور اکیلے گاڑی چلانا اجنبی و غیر محرم ڈرائیور کے ساتھ آگے بیٹھنے سے بہتر ہے اور اس میں خطرہ اندیشہ بھی کم ہے،کیونکہ اجنبی ڈرائیور کے ساتھ آگے بیٹھنے میں خطرہ زیادہ ہے،اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ جواب: میری نظر میں ان دونوں ہی صورتوں یعنی تنہا گاڑی چلانے اور اجنبی ڈرائیور کے ساتھ بیٹھنے میں خطرہ و نقصان ہے اور بعض وجوہ کی بنا پر ان دونوں صورتوں میں سے ہر ایک صورت دوسری سے زیادہ نقصان دہ اور خطرناک ہے،لیکن یہاں ایسی کوئی مجبوری و ضرورت نہیں،جو ان دونوں میں سے کسی ایک کے ارتکاب کو لازم کر سکے۔ نیز میں نے اس سوال کے جواب کے بارے میں اس وقت ذرا تفصیل سے گفتگو کی تھی،جب دین و اخلاق کے محافظ سعودی معاشرے میں عورت کے کار کی ڈرائیونگ کرنے کے بارے میں خوب ہنگامہ برپا ہوا اور اس مسئلے نے شدت اختیار کر کے مضبوط طریقے سے دباؤ ڈالا،تاکہ اس بحث کو جھگڑے کی شکل دے کر اس کی اجازت کے لیے ماحول کو ساز گار بنایا جائے اور یہ بات تو قابلِ تعجب نہیں کہ وہ ملک جو اسلام کی آخری پناہ گاہ ہے،اس پر گھات میں بیٹھے ہوئے دشمن کے حملے ہوں،تاکہ وہ اسے ختم کر سکیں،جیسا کہ دشمنانِ اسلام اس پر قابض ہونے اور اپنا تسلط جمانے کا ارادہ رکھتے ہیں،البتہ انتہائی تعجب انگیز بات تو یہ ہے کہ ہمارے شہریوں اور صلبی بیٹوں میں سے ایک ایسی قوم ظہور پذیر ہو،جو ہماری زبان میں بات کریں اور ہمارے جھنڈے کے سائے تلے رہیں،وہ بے لگام مادی و دنیوی ترقی یافتہ کافر حکومتوں میں مروج امور میں پوری دلچسپی لینے لگیں،انھیں بلادِ کفر کے اخلاق رذیلہ بھلے لگیں جن کے ذریعے سے وہ پاکیزہ اخلاق و عادات سے آزاد ہو کر بُرے اخلاق اور گندی عادات کی طرف چل نکلیں،ان کی حالت بالکل ایسی ہی ہو رہی ہے،جیسا کہ امام ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنے قصیدے نونیہ میں فرمایا: ھَرَبُوْا مِنَ الرِّقِّ الَّذِيْ خُلِقُوْا لَہٗ وَبَلَوْا بِرِقِّ النَّفْسِ وَالشَّیْطَانِ
Flag Counter