Maktaba Wahhabi

402 - 699
پوستین پر نماز؟: صرف مختلف اقسام کی چٹائیوں پر ہی بس نہیں،بلکہ بعض روایات سے تو پتا چلتا ہے کہ حلال جانور بھیڑ،بکری وغیرہ کی کھال کو دباغت دینے یعنی رنگنے کے بعد اس سے تیار ہونے والی پوستین پر بھی نماز پڑھی جا سکتی ہے،چنانچہ اس سلسلے میں ایک روایت سنن ابو داود،مسند احمد اور مستدرکِ حاکم میں حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،جس میں وہ بیان کرتے ہیں: {کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُصَلِّيْ عَلَی الْحَصِیْرِ وَالْفَرْوَۃِ الْمَدْبُوْغَۃِ}[1] ’’رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم چٹائی اور دباغت دی ہوئی کھال(پوستین)پر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔‘‘ اس روایت سے دو چیزوں پر نماز کے جواز کا پتا چلتا ہے،ان میں سے ایک تو ہے چٹائی،جس کے بارے میں متعدد احادیث صحیحین و سنن کی گزری ہیں۔ رہا معاملہ پوستین یا رنگے ہوئے چمڑے یا کھال پر نماز کا تو وہ اسی حدیث میں مذکور ہے اور یہ حدیث ایسی سند سے مروی ہے،جس پر محدّثینِ کرام نے کلام کیا ہے،مثلاً اس کی سند میں ایک راوی ابو عون محمد بن عبیداﷲ بن سعید ثقفی ہیں،جنھوں نے اس روایت کو اپنے والد عبیداﷲ سے لیا ہے اور وہ خود تو ثقہ ہیں،جن سے امام بخاری و مسلم نے حجت لی ہے،البتہ ان کے والد عبیداﷲ سے ان کے بیٹے ابو عون کے سوا کسی نے روایت نہیں بیان کی،لہٰذا ابو حاتم رازی نے اسے مجہول قرار دیا ہے،جیسا کہ سنن ابی داود کے شارح علامہ شمس الحق عظیم آبادی ڈیانوی نے عون المعبود میں تلخیص السنن کے حوالے سے امام منذری سے نقل کیا ہے۔[2] صاحب نیل الاوطار نے حافظ عراقی سے نقل کیا ہے کہ اس کی سند میں انقطاع پایا جاتا ہے اور ابن حبان نے عبیداﷲ کو ثقہ تبع تابعین رحمہم اللہ میں شمار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ انقطاع والی روایات بیان کیا کرتے تھے۔[3] اس سے معلوم ہوا کہ یہ حدیث ضعیف اور ناقابلِ استدلال ہے۔عہدِ حاضر کے معروف محدّث علامہ ناصر الدین البانی نے امام سیوطی کی کتاب ’’الجامع الصغیر‘‘ کی تحقیق کر کے اسے صحیح اور
Flag Counter