Maktaba Wahhabi

403 - 699
ضعیف دو حصوں میں تقسیم کر دیا ہے،اس کتاب میں موصوف نے اس حدیث کو ضعیف الجامع میں وارد کیا ہے۔[1] ایسے ہی انھوں نے سنن اربعہ پر بھی کام کیا ہے اور ان چاروں کتبِ حدیث کو بھی صحیح و ضعیف دو الگ الگ حصوں میں تقسیم کر دیا ہے۔صحیح سنن اربعہ کو خلیجی ممالک کی وزارتِ تربیت و تعلیم کی مرکزی کمیٹی کے دفتر واقع سعودی عرب ریاض کی طرف سے شائع کر دیا گیا ہے اور شیخ موصوف نے صحیح سنن ابی داود سے زیر بحث حدیث کو نکال دیا ہے۔[2] غرض کہ اس حدیث کے ضعیف ہونے کی وجہ سے پوستین پر نماز ثابت نہیں ہوتی،لہٰذا اسے ترک کرنے میں زیادہ احتیاط ہے۔ویسے بھی آج کل جو پوستین دستیاب ہے،وہ بہت مہنگی قسم کی ہوتی ہے،لہٰذا اس پر نماز ادا کرنا شاید کبر و نخوت کا سبب بھی بنتا ہے،اس لیے اس کا استعمال ترک کرنا ہی اولیٰ ہے۔ بچھونے پر نماز: وہ اشیا جنھیں جا نماز بنا کر ان پر نماز پڑھنا جائز ہے،انہی میں سے ایک وہ جگہ اور چادر بھی ہے،جسے بستر یا بچھونے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہو،جس پر لیٹا،بیٹھا اور سویا جاتا ہو اور اس میں بھی کوئی فرق نہیں کہ اس بستر پر مرد سوتا ہے یا عورت یا وہ میاں بیوی کا بستر ہو،البتہ اس سلسلے میں جو بنیادی باتیں پیشِ نظر رہنی چاہییں،وہ یہ کہ ایک تو وہ جگہ یا چادر پاک صاف ہونی چاہیے،کیونکہ یہ تو جانماز کے لیے اگر شرط نہیں تو کم از کم واجب ضرور ہے،جیسا کہ کچھ تفصیل ذکر کی جا چکی ہے۔ دوسری بات جس کے کہنے کی بھی کوئی خاص ضرورت نہیں،کیونکہ وہ بڑی عام فہم ہے اور اسے تو ہر شخص جانتا ہی ہے کہ یہاں بستر سے مراد سونے کی جگہ یا چادر وغیرہ ہے،جسے عربی میں اور کتبِ حدیث میں ’’فِرَاش‘‘ یعنی بچھونے کے لفظ سے بیان کیا گیا ہے اور فراش سے آج کل کے بیڈ مراد نہ لیے جائیں،بلکہ عام بچھونا مراد لیا جائے تو اسی میں احتیاط ہے اور یہی اولیٰ بھی ہے۔ اس وضاحت کی روشنی میں آئیے وہ احادیث آپ کے سامنے پیش کریں،جن میں بستر یا بچھونے پر نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز ادا کرنے کا ذکر آیا ہے،چنانچہ صحیح بخاری ’’بَابُ الصَّلَاۃِ عَلیٰ
Flag Counter