Maktaba Wahhabi

407 - 699
بچھونے پر نماز پڑھنا جائز ہے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی دوسری حدیث زیادہ سے زیادہ احتیاط پر محمول کی جاسکتی ہے۔ بحری جہاز اور کشتی میں نماز: جن اشیا پر نماز پڑھنا جائز ہے،ان میں سے ایک جہاز یا کشتی بھی ہے اور اگر خطرہ نہ ہو تو جہاز اور کشتی میں،خصوصاً جہاز میں کھڑے ہو کر نماز ادا کرنی چاہیے۔اگر کھڑے ہو کر نماز پڑھنے میں کشتی سے گرنے کا خدشہ ہو تو پھر اس میں قدرت کے باوجود بیٹھ کر نماز پڑھنا بھی جائز ہے،چنانچہ مستدرکِ حاکم،سنن دارقطنی اور مسند بزار میں حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: {سُئِلَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَیْفَ أُصَلِّيْ فِي السَّفِیْنَۃِ؟ قَالَ:صَلِّ فِیْھَا قَائِمًا إِلَّا أَنْ تَخَافَ الْغَرَقَ}[1] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ بحری جہاز میں کس طرح نماز پڑھوں؟(تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:)جہاز اور کشتی میں کھڑے ہو کر نماز پڑھو،سوائے اس کے کہ تمھیں(کشتی سے گِر کر)پانی میں غرق ہوجانے کا خطرہ ہو(ایسے میں بیٹھ کر پڑھ لو)۔‘‘ اس مرفوع صحیح حدیث کے علاوہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح کے ایک ترجمۃ الباب میں تین آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین رحمہم اللہ بھی ذکر کیے ہیں،جن سے اسی مسئلے کا پتا چلتا ہے،چنانچہ صحیح بخاری میں تعلیقاً اور مصنف ابن ابی شیبہ میں موصولاً حضرت انس رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام عبداﷲ بن ابی عتبہ رضی اللہ عنہ کے طریق سے مروی ہے،جس میں وہ کہتے ہیں: ’’سَافَرْتُ مَعَ أَبِي الدَّرْدَائِ وَأَبِيْ سَعِیْدِنِ الْخُدْرِيِّ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ وَأُنَاسٍ قَدْ سَمَّاھُمْ‘‘ ’’میں نے حضرت ابو الدرداء،حضرت ابو سعید خدری،حضرت جابر بن عبداﷲ اور بعض دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ سفر کیا ہے اور دیگر کے بھی انھوں نے نام لیے۔‘‘ آگے وہ فرماتے ہیں: ’’وَکَانَ إِمَامُنَا یُصَلِّيْ بِنَا فِي السَّفِیْنَۃِ قَائِمًا،وَنُصَلِّيْ خَلْفَہٗ قِیَامًا‘‘[2]
Flag Counter