Maktaba Wahhabi

408 - 699
’’ہمارا پیش امام ہمیں(کشتی یا بحری)جہاز میں کھڑے ہو کر نماز پڑھاتا تھا اور ہم اس کی اقتدا میں کھڑے ہو کر نماز ادا کرتے تھے۔‘‘ حضرت حسن بصری رحمہ اللہ کا قول امام بخاری رحمہ اللہ نے نقل کیا ہے،جس میں وہ فرماتے ہیں: ’’قَائِمًا مَا لَمْ تَشُقَّ عَلٰی أَصْحَابِکَ تَدُوْرُ مَعَھَا وَإِلَّا فَقَاعِدًا‘‘ ’’اگر تمھارے ساتھیوں کے لیے مشقت کا باعث نہ ہو تو کھڑے ہو کر نماز پڑھو،ورنہ بیٹھ کر پڑھ لو۔‘‘ گویا اصل یہی ہے کہ کشتی،لانچ(سٹیمر،موٹر بوٹ)اور خصوصاً جہاز میں بھی کھڑے ہو کر نماز ادا کی جائے اور اگر کشتی میں کھڑے ہو کر نماز پڑھنے میں سر چکرانے اور گِر کر غرق ہوجانے کا خطرہ ہو تو پھر بیٹھ کر بھی پڑھی جا سکتی ہے۔صاحبِ نیل الاوطار نے بحری جہاز میں نماز کے صحیح ہونے پر اجماعِ امت ذکر کیا ہے۔[1] ’’الفتاویٰ الھندیۃ‘‘(1/74)المعروف فتاویٰ عالمگیری میں فقہاے احناف نے کشتی میں نماز کے بارے میں جو احکام درج کیے ہیں،ان سے استفادہ کرتے ہوئے ’’جدید فقہی مسائل‘‘ کے مولف نے لکھا ہے: ’’اگر جہاز میں کھڑے ہو کر نماز ادا کی جا سکتی ہے تو صاحبین(امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے دونوں شاگردوں امام ابو یوسف و امام محمد رحمہ اللہ)کے مسلک کے مطابق بیٹھ کر نماز ادا کرنا درست نہ ہوگی،امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے گو کہ کشتی میں بہ کراہت اس کی اجازت دی ہے،مگر پانی کے جہاز میں چونکہ عذر اور اضطراب کشتی سے کم ہوتا ہے،اس لیے کم از کم جہاز میں فتویٰ صاحبین ہی کی رائے پر ہونا چاہیے کہ کھڑے ہو کر نماز ادا کرنا ضروری ہے۔‘‘[2] طوفان وغیرہ کی وجہ سے کھڑے ہو کر نماز ادا کرنا ممکن نہ ہو تو بالاتفاق بیٹھ کر پڑھ سکتے ہیں اور سر گرانی(چکر آنے)کے باعث کھڑا ہونا دشوار ہو تو بیٹھ کر ہی نماز ادا کی جائے گی۔ ہوائی جہاز میں نماز: یہاں یہ بات بھی ذکر کرتے جائیں کہ بحری جہاز کی طرح ہوائی جہاز میں بھی نماز ادا کی جا
Flag Counter