Maktaba Wahhabi

414 - 699
{فَھٰذَا شَأْنُہٗ}[1] ’’اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی۔‘‘ اس حدیث میں ساری نماز منبر پر پڑھنے کا ذکر ہے سوائے سجدوں کے،کیوں کہ منبر پر جگہ نہ ہونے کی وجہ سے سجدہ کرنا ممکن نہیں تھا،لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نیچے اُتر کر سجدے کیے۔اس سے معلوم ہوا کہ لکڑی پر بھی نماز صحیح ہے۔یہ شرط نہیں کہ لازماً زمین پر ہی نماز ادا کی جائے۔ ایک وضاحت: اب رہی کتبِ فقہ میں مذکور یہ بات کہ سجدہ زمین پر پیشانی ٹیکنے ہی کا نام ہے:’’وَضْعُ الْجَبْھَۃِ عَلَی الْأَرْضِ‘‘ ہوائی جہاز وغیرہ میں یہ بات نہیں پائی جاتی تو اس سلسلے میں عرض ہے کہ اس قسم کے تکلفات شریعت کی روح سے ہم آہنگ نہیں ہیں،بلکہ یہ ایک اتفاقی بات ہے کہ چونکہ عام طور پر زمین پر ہی پیشانی ٹیکنے کی نوبت آتی ہے،اس لیے فقہا نے زمین(اَرض)کا لفظ استعمال کیا ہے۔یہ ٹھیک اسی طرح ہے جیسے کوئی شخص کہے: ’’روئے زمین پر اسلام سے بہتر کوئی دین نہیں۔‘‘ تو کیا اس سے یہ بات سمجھی جائے گی کہ وہ یہ کہنا چاہتا ہے کہ چاند پر اس سے بہتر ایک اور دین موجود ہے؟ ہرگز نہیں۔یہی معاملہ زمین پر پیشانی ٹیکنے کا بھی ہے۔ شریعت کا اصل منشا یہ ہے کہ کوئی ایسی چیز ہو جس پر انسان کی پیشانی ٹک سکے،جیسا کہ حدیث کی رو سے کشتی میں نماز کی اجازت دی گئی ہے،حالانکہ سطح زمین اور کشتی کے مابین پانی کا بے پناہ فاصلہ موجود ہے۔اس لیے ہوائی جہاز وغیرہ پر بھی اسی طرح نماز درست ہوگی جس طرح زمین پر اور یہ بات تو جدید فقہی مسائل پر گہری نظر رکھنے والے علماے احناف نے بھی تسلیم کی ہے۔[2] سواری کے جانور پر نفلی نماز: عام سواریوں اور مثلاً بحری وہوائی جہاز،کشتی،ریل گاڑی اور بس وغیرہ پر نماز کا جواز ذکر کیا جا چکا ہے۔لہٰذا یہاں مناسب معلوم ہوتا ہے کہ سواری کے جانور پر نفلی نماز کے جواز کا تذکرہ بھی دلائل
Flag Counter