Maktaba Wahhabi

427 - 699
قریب نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: {لَعْنَۃُ اللّٰہِ عَلَی الْیَھُوْدِ وَالنَّصَاریٰ اِتَّخَذُوْا قُبُوْرَ أَنْبِیَائِھِمْ مَّسَاجِدَ} ’’اﷲ تعالیٰ کی لعنت ہو یہود و نصاری پر کہ اُنھوں نے اپنے انبیا کی قبروں کو عبادت گاہیں بنا لیا۔‘‘ آگے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: {یُحَذِّرُ مِثْلَ الَّذِیْ صَنَعُوْا}[1] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے اس فعل کی قباحت پر لوگوں کو تنبیہ کرنا چاہتے تھے۔‘‘ کتاب ’’تحذیر الساجد من اتخاذ القبور مساجد‘‘ میں مؤلف نے اسی معنیٰ و مفہوم کی چودہ احادیث نقل کی ہیں اور ان سب سے اشارہ ملتا ہے کہ یہود و نصاریٰ کی عبادت گاہیں عموماً ان کے انبیا و صالحین کی قبروں پر بنائی گئی ہوتی تھیں اور پھر ان میں تصویریں بھی ہوتی تھیں۔اگر کسی عبادت گاہ کے بارے میں ثابت ہوجائے کہ ایسی ہی ہے تو اس میں نماز پڑھنا منع ہوگا اور اگر کوئی عبادت گاہ ان اشیا سے مبرّا ہو تو اس میں نماز جائز ہو گی،جیسا کہ سابق میں ذکر کیے گئے آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم سے پتا چلتا ہے اور انھیں اس موقع پر محمول کرنا ہی اَولیٰ وبہتر ہے۔امام بخاری رحمہ اللہ کا رجحان بھی جواز کی طرف ہے۔ آگ وغیرہ کے سامنے نماز پڑھنا: غیر مسلم لوگوں کی عبادت گاہوں میں بوقتِ ضرورت نماز جائز ہے،بشرطیکہ وہ کسی کی قبر پر نہ بنائی گئی ہو اور نہ اُن میں مجسمے یا تصاویر ہوں،یہاں آتش پرستوں کے آتش کدے میں جلتی آگ کے سلسلے میں بھی وضاحت کر دیں کہ اگر وہاں نمازپڑھنے کی نوبت آہی جائے تو جانماز کے لیے ایسی جگہ اختیار کریں جہاں ان کی جلائی ہوئی آگ آپ کے اور قبلے کے درمیان نہ آئے۔کہیں ادھر ادھر رہے تو حرج نہیں۔ اگر کوئی ایسی جگہ ہو جہا ں سے جلتی آگ کی انگیٹھی کوہٹایا جا سکتا ہو یا جلتے تنور کو اپنے اور
Flag Counter