Maktaba Wahhabi

441 - 699
تیسری اور چوتھی حدیث: ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما دونوں سے ایک جیسے الفاظ سے صحیح بخاری ومسلم،سنن نسائی و دارمی،مسند احمد وابی عوانہ،طبقات ابن سعد اور مصنف،عبدالرزاق(عن ابن عباس رضی اللہ عنہما وحدہ)میں مروی ہے کہ جب نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا وقت قریب آگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ایک دھاری دار کپڑے کو کبھی چہرے پر ڈال لیتے اور کبھی ہٹا لیتے تھے(گویا جان کنی کا عالم تھا)جب چہرۂ انور سے کپڑا ہٹاتے تو فرماتے: {لَعْنَۃُ اللّٰہِ عَلَی الْیَھُوْدِ وَالنَّصَارٰی اِتَّخَذُوْا قُبُوْرَ أَنْبِیَائِھِمْ مَّسَاجِدَ} ’’یہود ونصاریٰ پر اﷲ کی لعنت ہو کہ انھوں نے اپنے انبیاے کرام کی قبروں کو عبادت گاہ بنا لیا۔‘‘ اس حدیث کے آخر میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: {یُحَذِّرُ مِثْلَ الَّذِيْ صَنَعُوْا} ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے اس فعل کی قباحت وشناعت پر لوگوں کو تحذیر و تنبیہ فرمانا چاہتے تھے۔‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ’’فتح الباري‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’گویا نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب علم ہو گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے رخصت ہونے والے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خدشہ لاحق ہوا کہ کہیں(بعد میں آنے والے)لوگ میرے ساتھ بھی ایسا ہی معاملہ نہ کرنے لگیں کہ میری قبر کی تعظیم وعبادت شروع کر دیں،جیسا کہ پہلے لوگوں میں سے یہود و نصاریٰ نے کیا۔لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر لعنت فرما کر اس بات کی طرف اشارہ فرما دیا کہ جو شخص ان جیسا فعل کرے گا،وہ بھی انہی کی طرح مذموم و ملعون ہوگا۔‘‘[1] پانچویں حدیث: صحیح بخاری ومسلم،سنن نسائی و بیہقی،مسند احمد و ابی عوانہ(والسیاق لہ)مسند ابی یعلی،مصنف ابن ابی شیبہ،طبقات ابن سعد اور شرح السنہ بغوی میں ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مرض الموت میں مبتلا تھے تو نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہما نے حبشہ میں واقع ایک گرجے کا ذکر کیا،جس کا نام ماریہ تھا۔اُم حبیبہ اور اُم سلمہ رضی اللہ عنہما حبشہ جا چکی
Flag Counter