Maktaba Wahhabi

456 - 699
ائمہ و فقہا کا مذہب قبروں کو مسجد یا عبادت گاہ بنانے کے ان مفاہیم و معانی کی تفصیل کے بعد یہ بات بھی ذہن نشین کر لیںکہ ائمہ و فقہاے مذاہبِ اربعہ میں سے ہر کسی کا اس بات پر اتفاق ہے کہ قبروں پر مسجد یا عبادت گاہ بنانا حرام اور گناہ کبیرہ ہے۔چنانچہ شافعیہ میں سے ہم حافظ عراقی کا قول ذکر کر چکے ہیں کہ انھوں نے قبر پر مسجد بنانے کو حرام قرار دیا ہے۔ایسے ہی علامہ ہیتمی نے ’’الزواجر‘‘ میں جو کبیرہ گناہ گنوائے ہیں،ان میں سے کبیرہ گناہ نمبر ترانوے،چورانوے،پچانوے،چھیانوے،ستانوے اور اٹھانوے بالترتیب یہ ہیں:قبروں کو مساجد یا عبادت گاہ بنانا،ان پر چراغ جلانا،ان کی پوجا کرنا یا انھیں وثن بنانا،ان کا طواف کرنا،انھیں چھونا اور ان کی طرف منہ کرکے نماز پڑھنا۔پھر ان افعال کے کبیرہ ہونے کے دلائل کے طور پر انھوں نے متعدد احادیث ذکر کی ہیں۔تفصیل کے لیے ’’الزواجر عن اقتراف الکبائر‘‘(1/148-149)دیکھی جا سکتی ہے۔ حنفیہ میں سے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے شاگرد امام محمد رحمہ اللہ نے ’’کتاب الآثار‘‘(ص:45)میں کہا ہے: ’’لَا نَریٰ أَنْ یُّزَادَ عَلٰی مَا خَرَجَ مِنَ الْقَبْرِ،وَنَکْرَہُ أَنْ یُّطَیَّنَ أَوْ یُجْعَلَ عِنْدَہٗ مَسْجِداً‘‘ ’’ہمارے نزدیک قبر سے نکلنے والی مٹی سے زیادہ قبر پر ڈالنا جائز نہیں اور قبر کو لیپنا اور اس کے پاس مسجد بنانا ہمارے نزدیک مکروہ ہے۔‘‘ یہ امر معروف ہے کہ احناف کے نزدیک مطلق مکروہ سے مراد مکروہ تحریمی ہوتا ہے۔علامہ آلوسی نے بھی اپنی تفسیر ’’روح المعاني‘‘(5/31)میں علامہ ہیتمی کے مذکورہ افعال کو کبیرہ گناہ قرار دینے کی توثیق ہی کی ہے۔ مالکیہ میں سے امام قرطبی رحمہ اللہ نے پانچویں نمبر پر ذکر کی گئی حدیث ذکر کرنے کے بعد لکھاہے:
Flag Counter