Maktaba Wahhabi

488 - 699
(بھیڑ)بکری کا ہے اور ظاہر ہے کہ گائے اور بھینس کا حکم ایک ہے۔لہٰذا وہ بھی بھیڑ،بکریوں کے حکم ہی میں شامل ہوں گی۔البتہ مسند احمد میں حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ایک حدیث میں ہے: {إِنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ یُصَلِّيْ فِيْ مَرَابِضِ الْغَنَمِ وَلَا یُصَلِّيْ فِيْ مَرَابِضِ الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ}[1] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بکریوں کے باڑوں میں نماز پڑھ لیا کرتے تھے،لیکن اونٹوں اور گایوں کے باڑوں میں نماز نہیںپڑھا کرتے تھے۔‘‘ اگر یہ حدیث ثابت و صحیح ہو تو اس سے پتا چلتا ہے کہ گائے(اور بھینس)اونٹ کے حکم میں ہیں کہ ان کے باڑوں میں نماز پڑھنا جائز نہیں۔لیکن حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں لکھا ہے کہ یہ حدیث اس سند کے اعتبار سے ضعیف ہے،لہٰذا یہ قابلِ حجت نہیں ہے۔[2] اس طرح گائے بھینس کو اونٹ کے حکم میں داخل کرنے کا جواز نہیں بنتا،بلکہ اس حدیث کے کسی دوسری سند سے ثابت ہونے تک گائے،بھینس کا حکم بھیڑ،بکری ہی کا رہے گا،کیونکہ جواز ہے اور جب حافظ ابن حجر رحمہ اللہ جیسے علمِ حدیث کے بحرِ زخّار و موّ اج کو اس حدیث کی کوئی دوسری سند نہیں ملی،جس سے اس کا ضعف منجبر ہو اور یہ حکم کم از کم حسن کے پایہ یا درجے ہی کو پہنچ جائے تو کسی دوسرے کو ایسی سند کا ملنا محال نہ سہی مشکل ضرور نظر آتا ہے۔ مقاماتِ عذاب پر نماز کی کراہت: جس طرح ان مختلف مقامات پر نماز پڑھنے کی ممانعت آئی ہے،ایسے ہی مقاماتِ عذاب کے بارے میں بھی پتا چلتا ہے کہ وہاں نماز نہیں پڑھنی چاہیے۔جن جگہوں پر اﷲ کا عذاب نازل ہوا ہو،ان مقاماتِ عذاب پر نماز پڑھنا تو الگ رہا وہاں تو رکنا بھی صحیح نہیں۔نہ وہاں کے کنویں یا تالاب سے پانی پینا چاہیے،بلکہ ایسی جگہ سے جلدی جلدی گزر جانے کاحکم ہے۔ایسے مقامات پر رُکنے اور رہایش پذیر و سکونت اختیار کرنے کی ممانعت کا اشارہ تو قرآنِ کریم سے بھی ملتا ہے۔اﷲ تعالیٰ نے زجر و توبیخ کرنے اور ڈانٹ پلانے کے انداز میں ارشاد فرمایا ہے:
Flag Counter