Maktaba Wahhabi

495 - 699
ہے۔رہی کوڑا کرکٹ ڈالنے کی جگہ تو وہ اور کمیلہ یا بچڑخانہ دونوں نجاست کی جگہیں ہیں،جہاں کسی حائل کے بغیر نماز پڑھنا تو بالاتفاق حرام ہے اور اگر نجاست اور نمازی کے مابین کوئی چیز حائل ہو تو پھر وہاں جواز اور عدمِ جواز میں اہلِ علم کے مابین اختلاف پایا جاتا ہے۔بچڑخانے کو جنوں کا اڈہ بھی کہا گیا ہے اور عام گزر گاہ یا چلتے راستے میں نماز کی ممانعت کے بارے میں ایک اور حدیث بھی ہے،جس میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: {نَھٰی أَنْ یُّصَلَّیٰ عَلَیٰ قَارِعَۃِ الطَّرِیْقِ أَوْ یُضْرَبُ الْخَلَائُ عَلَیْھَا أَوْ یُبَالَ فِیْھَا}[1] ’’عام گزر گاہ پر نماز پڑھنے اور اس پر پیشاب یا پاخانہ کرنے سے منع کیا گیا ہے۔‘‘ لیکن اس طریق میں ایک راوی ابن لہیعہ ہے،جو خرابی یاد داشت کی وجہ سے ضعیف ہے۔باقی تمام راوی ثقہ ہیں۔راستے میں نماز پڑھنے کی ممانعت کی کئی حکمتیں بیان کی گئی ہیں،ان میں سے ایک یہ ہے کہ نمازی کو دلجمعی نہیں ملتی جو خشوع و خضوع کو مانع ہے،حالانکہ یہ نماز کا اہم جزو ہے۔بیت اﷲ کی چھت پر پڑھی گئی نماز کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ تو بیت اﷲ کے اوپر پڑھی گئی نہ کہ بیت اﷲ کی طرف منہ کر کے،جب کہ امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک اگر نمازی کے سامنے دو تہائی ہاتھ کے بقدر بیت اﷲ کی عمارت کا حصہ آ جائے تو نماز ہو جائے گی اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک ایسی بھی کوئی شرط نہیں،کیونکہ چھت پر نماز پڑھنے والا ایسے ہی ہوگا کہ گویا وہ فضا میں نماز پڑھ رہا ہے اور بیت اﷲ کی فضا کی طرف ہی منہ کیے ہوئے ہے۔ چھبیس مقامات پر نماز: بہرحال قاضی امام ابن العربی،علامہ حافظ زین الدین عراقی اور بعض دیگر اہلِ علم نے چھبیس ایسے مقامات گنوائے ہیں،جہاں نماز کی ممانعت ہے۔جن میں سے بعض ہم بادلائل ذکر کر چکے ہیں اور اب آئیے ان سب مقامات کا اجمالی تذکرہ بھی کر دیں۔چنانچہ امام ابو بکر ابن العربی نے ’’عارضۃ الأحوذي‘‘ میں تیرہ مقامات ذکر کیے ہیں،جن میں سے سات تو اس حدیث والے ہیں: 1۔ کوڑا کرکٹ پھینکنے کی جگہ یا روڑی۔ 2۔ کمیلہ ومذبح یا بچڑخانہ۔
Flag Counter