Maktaba Wahhabi

500 - 699
{لَا یُصَلّٰی تُجَاہَ حُشٍّ} ’’پاخانہ گاہ کی طرف منہ کر کے نماز نہیں پڑھی جائے گی۔‘‘ حضرت ابراہیم نخعی تابعی رحمہ اللہ کا اثر بھی مصنف ابن ابی شیبہ میں یوں مروی ہے: ’’کَانُوْا یَکْرَھُوْنَ ثَلَاثَۃَ أَشْیَائَ‘‘[1] ’’صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم تین چیزوں کو مکروہ سمجھتے تھے۔‘‘ ان تین میں سے انھوں نے ایک پاخانہ گاہ بھی شمار کی۔ اگر پہلی حدیث صحیح سند سے ثابت ہوتی تو اس معاملے میں نص تھی،لیکن وہ چونکہ ضعیف ہے،لہٰذا فقہا کے مابین پاخانہ گاہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے کی کراہت و عدمِ کراہت میں اختلاف پایا جاتا ہے،البتہ احتیاط کا تقاضا یہی ہے کہ مساجد کے حمام مسجد کے سامنے نہیں،بلکہ پیچھے کی جانب بنائے جائیں اور ایسا ہی ہوتا بھی ہے،البتہ اگر کہیں مسجد سے باہر کسی جگہ نماز پڑھنے کی نوبت آجائے تو جانماز ایسی جگہ بچھائیں،جہاں سامنے(قبلے کی جانب)لیٹرین نہ آتی ہو۔[2] 17۔غصب کی ہوئی زمین میں نماز: کسی کے جبراً غصب کیے ہوئے گھر یا زمین پر نماز کی کراہت اس لیے شمار کی گئی ہے کہ اس نے غیر کے مال کو اس کی اجازت کے بغیر استعمال میں لے رکھا ہے۔[3] غصب شدہ زمین پر تعمیر کی گئی مسجد میں نماز پڑھنے سے احتراز کیا جائے۔اگر قریب دوسری کوئی مسجد نہ ہو تو ایسی متنازع مسجد میں نماز ہوجائے گی۔علامہ ابن حزم رحمہ اللہ کا موقف یہ ہے کہ ایسی مسجد میں نماز نہیں ہوتی۔لیکن دیگر محدّثینِ کرام رحمہم اللہ نے ان کے اس موقف سے اتفاق نہیں کیا۔[4] 18۔19۔سوئے ہوئے یا باتیں کرتے ہوئے شخص کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنا: سوئے ہوئے یا باتیں کرتے ہوئے شخص کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے کی کراہت پر سنن ابو داود
Flag Counter