Maktaba Wahhabi

511 - 699
لفظِ ’’رکعتین‘‘ کی تحقیق: قاضی عیاض رحمہ اللہ نے جو نقل کیا ہے کہ دو رکعتوں کا لفظ ’’رکعتین‘‘ اس حدیث کے ایک راوی یحییٰ بن سعید القطان کی غلطی کی وجہ سے حدیث میں آگیا ہے،کیونکہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے تو کہا ہے کہ میں یہ پوچھنا بھول گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنی رکعتیں پڑھیں تھیں؟ لہٰذا یحییٰ کو نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خانہ کعبہ سے نکل کر دو رکعتیں پڑھنے سے خانہ کعبہ کے اندر بھی دو رکعتوں کے پڑھنے کا وہم ہوگیا ہے۔قاضی عیاض رحمہ اللہ نے جس سے بھی بات نقل کی ہے،وہ ’’جبل من جبال الحفظ‘‘ یعنی یادداشت کے پہاڑ:یحییٰ القطان کو پہچان ہی نہیں سکے اور مذکورہ دونوں طرح کی روایات کے مابین توافق و تطابق پیدا نہ کر سکے تو یہ الزام تھوپ دیا۔ حالانکہ صاحبِ فتح الباری کے بقول یحییٰ القطان نے پہلی اور بعد والی دونوں جگہ پر دو دو رکعتیں ذکر کی ہیں اور کسی وہم میں ہرگز مبتلا نہیں ہوئے۔پھر اس معاملے میں یحییٰ بن سعید القطان منفرد نہیں ہیں کہ پہلی دو رکعتوں کو ان کی غلطی کا نتیجہ قرار دیا جا سکے،بلکہ کئی دیگر کبار رواۃِ حدیث نے ان کی اس لفظ پر متابعت کی ہے،مثلاً صحیح بخاری و سنن نسائی میں ابو نعیم نے،صحیح خزیمہ میں ابو عاصم نے،اسماعیلی کے یہاں عمر بن علی نے اور مسند احمد میں عبداﷲ بن نمیر نے یحییٰ بن سعید کی طرح ہی سیف بن سلیمان سے ’’رکعتین‘‘ کا لفظ روایت کیا ہے۔پھر سیف اس لفظ کو امام مجاہد رحمہ اللہ سے روایت کرنے میں منفرد نہیں،بلکہ مسند احمد میں خصیف نے بھی سیف کی طرح ہی یہ لفظ مجاہد سے روایت کیا ہے۔پھر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ’’رکعتین‘‘ کا لفظ روایت کرنے میں امام مجاہد منفرد نہیں ہیں،بلکہ سنن نسائی و مسند احمد میں ان کی متابعت اور حضرت عثمان بن ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے مسند احمد و معجم طبرانی میں ایک قوی سند کے ساتھ اور مسند بزار میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی ایسی ہی روایت ملتی ہے،پھر معجم طبرانی میں صحیح سند کے ساتھ حضرت عبدالرحمن بن صفوان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: {فَلَمَّا خَرَجَ سَأَلْتُ مَنْ کَانَ مَعَہٗ،فَقَالُوْا:صَلّٰی رَکْعَتَیْنِ عِنْدَ السَّارِیَۃِ الْوُسْطٰی}[1] ’’جب نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ سے باہر تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کعبہ
Flag Counter