Maktaba Wahhabi

512 - 699
شریف کے اندر جانے والوں سے پوچھا تو انھوں نے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو ستونوں کے پاس دو رکعتیں پڑھی ہیں۔‘‘ معجم طبرانی میں جید سند کے ساتھ حضرت شیبہ بن عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے: {لَقَدْ صَلّٰی رَکْعَتَیْنِ عِنْدَ الْعُمْوَدَیْن}[1] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو ستونوں کے پاس دو رکعتیں پڑھیں۔‘‘ اس ساری تفصیل سے یہ بات کھل کر سامنے آگئی کہ دو رکعتوں کا لفظ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ثابت ہے اور یحییٰ بن سعید القطان کو کوئی وہم نہیں ہوا،اس پر دیگر رواۃ کی متابعات شاہدِ عدل ہیں۔[2] ایک تعارض کا حل: یہ تو خانہ کعبہ میں نمازِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثابت ہوجانے کے بعد صرف دو رکعتوں کی تحدید کے سلسلے میں بحث ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں یا زیادہ؟ دو رکعتوں کا لفظ ’’رکعتین‘‘ کس کا کہا ہوا ہے؟ یہ طے ہوگیا کہ یہ لفظ وہم یا غلطی سے نہیں آیا،بلکہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما ہی سے نہیں،بلکہ متعدد طُرق سے ان سے اور دیگر حضرات سے بھی اس کی روایات ثابت ہیں۔ اب خانہ کعبہ میں نماز کے سلسلے میں ایک تعارض کی طرف بھی آئیے کہ دو رکعتیں یا زیادہ کی بات تو الگ رہی،کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ میں نماز پڑھی بھی ہے یا نہیں؟ اس سوال کی نوبت کیوں آئی؟ یہ اس لیے کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت اور دیگر مرویات سے تو پتا چلتا ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی،جبکہ بخاری شریف ہی میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ میں نماز نہیں پڑھی تھی،چنانچہ ’’کتاب الحج:باب من کبر في نواحي الکعبۃ‘‘ میں ان سے مروی ہے: {إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم لَمَّا قَدِمَ أَبٰی أَنْ یَّدْخُلَ الْبَیْتَ،وَفِیْہِ الْآلِھَۃُ فَأَمَرَ بِھَا فَأُخْرِجَتْ} ’’جب نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ تشریف لائے تو خانہ کعبہ میں بتوں کی موجودگی میں وہاں
Flag Counter