Maktaba Wahhabi

526 - 699
دنیا و ما فیہا سے بہتر ہے۔جنت میں گھر اگرچہ کمیت میں ایک ہی ہوگا،البتہ کیفیت اور حسن و جمال نیز شان و شوکت میں بدرجہا بہتر ہوگا۔ 12۔ ہم تعمیرِ مسجد کے فضائل کو ایک ایسی حدیث پر ختم کرنا چاہتے ہیں،جس کے بعد کسی دوسری فضیلت کے ذکر کی ضرورت ہی نہیں رہ جاتی اور وہ حدیث ایسی ہے،جس میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مساجد کو اﷲ کے گھر قرار دیا ہے۔خانہ کعبہ تو اﷲ کا گھر ہے،جو ’’بیت اﷲ‘‘ کے نام سے معروف ہے،جبکہ مسجد تعمیر کرنے والے کو قیامت کے دن جنت کی بشارت اور جنت میں گھر دینے کی خوشخبری کے لیے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو عمل بتایا ہے،وہ ’’الفوائد للسمویہ‘‘ میں ام المومنین حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کی روایت کے مطابق یہ عمل ہے: {مَنْ بَنٰی لِلّٰہِ بَیْتًا}[1] ’’جس نے اﷲ کے لیے گھر بنایا۔‘‘ اندازہ فرمائیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعبیر جمیل کے مطابق جو شخص اﷲ کا گھر تعمیر کرے گا،اسے خالقِ کائنات سے کیا کیا خوشنودیاں اور انعامات نہیں ملیں گے۔اسی حدیث میں یہ صراحت بھی آگئی کہ مسجدیں اﷲ کے گھر ہوتے ہیں،یہ کوئی عام سی عمارتیں نہیں ہوتیں،انھیں تو اﷲ کے گھر ہونے کا شرفِ عظیم حاصل ہوتا ہے،لہٰذا ان کی عزت و قدر اور احترام و اکرام بھی اسی نظر سے کرنا چاہیے۔ مساجد کی زرکاری و گُل کاری کی ممانعت: البتہ یہاں ایک بات پیشِ نظر رہے کہ اسلام سادگی کا مذہب ہے،اس کی تعلیمات سادہ ہیں اور وہ اپنے ماننے والوں سے سادگی کا مطالبہ کرتا ہے،حتیٰ کہ مساجد کے سلسلے میں بھی اسی سادگی کا حکم دیا ہے کہ ان میں زرکاریاں یا گُل کاریاں کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔یہ نقش و نگار اور بیل بوٹے اسلام کے مزاج سے کوئی نسبت نہیں رکھتے۔خاص مساجد کے علاوہ بھی بعض امور سے اس بات کا پتا چلتا ہے،مثلاً صحیح بخاری و مسلم،مسند احمد اور دیگر کتبِ حدیث میں ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انھوں نے اپنے گھر میں کوئی ایسا پردہ لگایا،جس میں تصاویر تھیں: {فَدَخَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَنَزَعَہٗ}[2]
Flag Counter