Maktaba Wahhabi

529 - 699
دیکھی زیادہ آرایش و تزئین کی کوششیں شروع ہوجائیں گی،حتیٰ کہ یہ سلسلہ باہم فخر و مباہات کا سبب بن جائے گا،جس کی نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سخت مذمت فرمائی ہے،جیسا کہ صحیح بخاری میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے تعلیقاً اور موقوفاً اور صحیح ابن خزیمہ،مسند ابی یعلی اور شرح السنۃ بغوی میں موصولاً اور مرفوعاً مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: {یَأْتِيْ عَلَی أُمَّتِيْ زَمَانُ یَبَاھَوْنَ بِالْمَسَاجِدِ،وَلَا یُعَمِّرُوْنَھَا إِلَّا قَلِیْلًا}[1] ’’میری امت کے لوگوں پر ایسا وقت بھی آئے گا کہ وہ مساجد پر فخر و مباہات کریں گے،لیکن سوائے چند لوگوں کے انھیں(نماز و جماعت اور ذکرِ الٰہی سے)آباد کوئی نہیں کریں گے۔‘‘ ایسے ہی سنن ابو داود،نسائی،ابن ماجہ،صحیح ابن حبان اور مسند احمد میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: {لَا تَقُوْمُ السَّاعَۃُ حَتّٰی یَتَبَاھٰی النَّاسُ فِيْ الْمَسَاجِدِ}[2] ’’اس وقت تک قیامت نہیں آئے گی جب تک لوگ مساجد کے بارے میں فخر و مباہات میں نہ مبتلا ہوجائیں گے۔‘‘ مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تجدید و توسیع: یہ بات ہم حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی زبانی صحیح بخاری شریف کے حوالے سے پہلے بھی ذکر کر چکے ہیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد مبارک(مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم)آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدِ مبارک میں اینٹوں کی بنی ہوئی تھی،کھجور کی ٹہنیوں اور پتوں کی چھت تھی اور کھجور کے تنوں ہی کے ستون تھے،حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس میں کوئی اضافہ نہیں کیا۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس میں کچھ توسیع کی،لیکن اسے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعمیر کے مطابق ہی اینٹوں اور کھجور کے پتوں یا ٹہنیوں سے بنایا اور کھجور کے تنوں کے
Flag Counter