Maktaba Wahhabi

547 - 699
{إِذَا تَنَخَّمَ أَحَدُکُمْ فَلَا یَتَنَخَّمَنَّ قِبَلَ وَجْھِہٖ وَلَا عَنْ یَّمِیْنِہٖ،وَلْیَبْصُقْ عَنْ یَّسَارِہٖ أَوْ تَحْتَ قَدَمِہِ الْیُسْرٰی}[1] ’’تم میں سے کوئی شخص جب تھوکے تو اپنے سامنے(قبلہ رو)ہرگز نہ تھوکے اور نہ دائیں جانب تھوکے،بلکہ اسے چاہیے کہ اپنی بائیں جانب یا بائیں پاؤں کے نیچے تھوکے۔‘‘ 9۔ امام نووی رحمہ اللہ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں کہ ہر حالت میں قبلہ رو تھوکنا منع ہے،کوئی نماز میں ہو یا نماز سے خارج اور مسجد میں ہو یا مسجد سے باہر ہو۔[2] 10۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے امام نووی رحمہ اللہ کے اس قول کو نقل کرنے کے بعد مطلقاً ممانعت پر دلالت کرنے والے بعض آثار بھی ذکر کیے ہیں۔[3] 11۔ امیر صنعانی نے ’’سبل السلام شرح بلوغ المرام‘‘ میں لکھا ہے کہ سیدنا ابوہریرہ اور ابو سعید رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں مطلقاً قبلہ رو تھوکنے کی ممانعت آئی ہے(نماز اور مسجد کی کوئی قید نہیں ہے)امام نووی رحمہ اللہ سے مطلقاً ممانعت والا قول نقل کیا اور لکھا ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں تو نماز کی قید ہے،جبکہ دوسری کئی احادیث میں یہ قید نہیں،بلکہ وہ مطلقاً قبلہ رو تھوکنے کی ممانعت کا پتا دیتی ہیں،مسجد کے اندر ہو یا باہر اور نمازی سے ہو یا غیر نمازی سے۔آگے انھوں نے تین احادیث نقل کی ہیں،جو ہم بھی ذکر کر چکے ہیں۔[4] دائیں جانب تھوکنے کی ممانعت: قبلہ رو تھوکنے کی ممانعت کے بارے میں وارد احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اقوالِ محدّثین رحمہم اللہ کے بعد کسی خوش فہمی و خود فریبی میں مبتلا رہنا مناسب نہیں،بلکہ ہمیں اس طرف توجہ دینی چاہیے اور یہ تو قبلہ و کعبہ اور بیت اﷲ کی عظمت و بزرگی اور عقیدت و احترام کا معاملہ ہے،جبکہ لگے ہاتھوں یہ بھی ذکر کر دینا مناسب معلوم ہوتا ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو دائیں جانب تھوکنے سے بھی منع فرمایا،کیونکہ دائیں
Flag Counter