Maktaba Wahhabi

550 - 699
4۔ علامہ صنعانی رحمہ اللہ نے ’’بلوغ المرام‘‘ کی شرح ’’سبل السلام‘‘ میں لکھا ہے: ’’وَمِثْلُ الْبُصَاقِ إِلَی الْقِبْلَۃِ الْبُصَاقُ عَنِ الْیَمِیْنِ فَإِنَّہٗ مَنْھِيٌّ عَنْہٗ مُطْلَقًا أَیْضًا‘‘[1] ’’قبلہ رو تھوکنے کی طرح ہی دائیں جانب تھوکنا بھی مطلق ممنوع ہے۔‘‘ یہ بات ذکر کرنے کے بعد انھوں نے بھی وہ احادیث یا آثار بھی ذکر کیے ہیں،جو ان کی اس بات کے مؤید ہیں۔یہ آثار دراصل سب سے پہلے حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے ’’فتح الباری‘‘ میں ذکر فرمائے تھے،پھر ’’عمدۃ القاری‘‘ میں علامہ عینی رحمہ اللہ نے،’’سبل السلام‘‘ میں امیر صنعانی رحمہ اللہ نے اور نیل الاوطار میں امام شوکانی نے بھی نقل کیے ہیں،جو درجِ ذیل ہیں: 1۔ سب سے پہلا اثر مصنف عبدالرزا ق اور دیگر کتبِ احادیث و آثار میں مروی ہے،جس میں حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے بارے میں مذکور ہے: ’’إِنَّہٗ کَرِہَ أَنْ یَّبْصُقَ عَنْ یَّمِیْنِہٖ،وَلَیْسَ فِي الصَّلَاۃِ‘‘[2] ’’وہ دائیں جانب تھوکنے کو مکروہ سمجھتے تھے،اگرچہ کوئی نماز کی حالت میں نہ ہو۔‘‘ 2۔ دوسرا اثر حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،جس میں وہ فرماتے ہیں: ’’مَا بَصَقْتُ عَنْ یَّمِیْنِيْ مُنْذُ أَسْلَمْتُ‘‘[3] میں جب سے مسلمان ہوا ہوں،تب سے میں نے کبھی دائیں جانب نہیں تھوکا۔‘‘ 3۔ تیسرا اثر مجددِ امت حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے بارے میں ہے،جس میں ہے: ’’إِنَّہٗ نَھَی ابْنَہٗ عَنْہُ مُطْلَقًا‘‘[4] ’’انھوں نے اپنے بیٹے کو مطلقاً دائیں جانب تھوکنے سے منع فرما دیا تھا۔‘‘ اسبابِ ممانعت: یہاں یہ بات بھی ذہن نشین رکھیں کہ قبلہ رو تھوکنے کی ممانعت تو ظاہر ہے: 1۔ احترام و مقامِ قبلہ کی وجہ سے ہے۔
Flag Counter