Maktaba Wahhabi

551 - 699
2۔ جبکہ دائیں جانب تھوکنے کی ممانعت کا سبب نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں دائیں ہاتھ،پاؤں،پہلو اور جانب کا محبوب و مرغوب ہونا ہے،جیسا کہ پہلے بھی اشارہ کیا جا چکا ہے۔ 3۔ ایک اور سبب یہ بھی ہے کہ آدمی کے دائیں پہلو میں نیکیاں لکھنے والا فرشتہ ہوتا ہے،جیسا کہ صحیح بخاری میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں دائیں جانب تھوکنے کی ممانعت کے ساتھ ہی اس کا سبب بھی مذکور ہے: ’’فَإِنَّ عَنْ یَّمِیْنِہٖ مَلَکًا‘‘[1] ’’اس کی دائیں جانب فرشتہ ہوتا ہے۔‘‘ بعض اشکالات اور ان کا حل: قبلہ رو یا دائیں جانب تھوکنے کے اس موضوع کو ختم کرنے سے پہلے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ یہاں ان بعض اشکالات کا حل بھی پیش کر دیا جائے،جو سابقہ تفصیلات میں سے بعض مقامات پر پیش آتے ہیں یا بالفاظ دیگر اس سلسلے میں جو بعض سوالات ذہن میں اٹھتے ہیں،ان کا جواب دے دیا جائے،تاکہ کوئی خلش باقی نہ رہ جائے۔ پہلا اشکال یا سوال: اگر ابھی ذکر کی گئی حدیث کی رو سے کہا جائے کہ دائیں جانب والے فرشتے سے مراد کاتب یعنی نیکیاں لکھنے والا فرشتہ ہے تو اس میں یہ اشکال پیدا ہوتا ہے کہ صرف دائیں جانب ہی کو کیوں مخصوص کیا گیا ہے جبکہ بائیں جانب دوسرا فرشتہ بھی تو ہوتا ہے؟ پہلا جواب: اس اشکال کو حل کرنے کے لیے اہلِ علم نے اس کے کئی جوابات دیے ہیں،جن میں سے پہلا جواب بعض قدما نے یہ دیا ہے کہ دائیں جانب والے فرشتے کو خاص وجہ سے مخصوص کیا گیا ہو،لیکن یہ بات محلِ نظر ہے۔[2] اس کے محلِ نظر ہونے کا باعث بڑا واضح ہے کہ اس سلسلے میں بائیں جانب والے فرشتے کا کیوں خیال نہیں رکھا گیا،جبکہ وہ بھی تو فرشتہ ہی ہے؟ اگرچہ وہ نیکیاں نہیں،بلکہ برائیاں لکھنے پر مامور ہے۔
Flag Counter