Maktaba Wahhabi

553 - 699
ان تینوں طرح کے جوابات کا تعلق بظاہر نماز کی حالت میں دائیں جانب تھوکنے کی ممانعت سے ہے۔ممانعت کا کم از کم کوئی ایک سبب تو واضح اور ظاہر ہے،جبکہ نماز سے باہر اور عام حالت میں دائیں جانب تھوکنے کی ممانعت کا سبب بھی وہی ہے جو ذکر کیا جا چکا ہے کہ دایاں پہلو نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت محبوب تھا،لہٰذا اس طرف منہ موڑ کر تھوکنا بھی ممنوع ہے۔ دوسرا اشکال یا سوال: سابق میں ذکر کیے گئے موضوع کے بارے میں دوسرا اشکال معتزلہ کی طرف سے یہ پیدا کیا گیا ہے کہ قبلہ رو تھوکنے کی ممانعت کا جو یہ سبب احادیث میں آتا ہے: {إِنَّ رَبَّہٗ بَیْنَہٗ وَبَیْنَ الْقِبْلَۃِ}[1] ’’اس کے اور قبلے کے مابین اس کا پروردگار ہوتا ہے۔‘‘ صحیح مسلم اور سنن ابو داود میں ہے: {فَإِنَّ اللّٰہَ قِبَلَ وَجْھِہٖ}[2] ’’یقینا اﷲ تعالیٰ اس کے سامنے ہوتا ہے۔‘‘ سنن ابو داود،مسند احمد،صحیح ابن خزیمہ اور مستدرک حاکم میں ہے: {فَإِنَّمَا یَسْتَقْبِلُ رَبَّہٗ}[3] ’’وہ اپنے رب کے سامنے ہوتا ہے۔‘‘ یا پھر ہے: {فَإِنَّ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ بَیْنَ أَیْدِیْکُمْ}[4]’’پس یقینا اﷲ تعالیٰ تمھارے سامنے ہے۔‘‘ اس سے انھوں نے اپنے باطل نظریے کو ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ اﷲ تعالیٰ بذاتہٖ ہر جگہ پر موجود ہے۔ جواب: ان کا یہ اشکال ان کی جہالت اور کم عقلی کا منہ بولتا ثبوت ہے،کیونکہ اگر اﷲ تعالیٰ کو ان کے بقول ہر جگہ بذاتِ خود موجود مانا جائے تو پھر بائیں جانب اور پاؤں کے نیچے تھوکنا بھی ممنوع ہونا ضروری تھا،
Flag Counter