Maktaba Wahhabi

555 - 699
جواب: اس کا جواب امام نووی رحمہ اللہ نے یہ دیا ہے کہ قبلہ رو اور دائیں جانب تھوکنے کی ممانعت تو مسجد اور خارج از مسجد دونوں کے لیے عام ہے،جبکہ بائیں جانب اور پاؤں سے نیچے تھوکنے کا تعلق مسجد سے باہر ہونے کی صورت سے ہے،لہٰذا مسجد میں نماز پڑھنے والے کو اگر ناچار تھوکنا ہی پڑے تو وہ اپنے کپڑے میں تھوکے،جیسا کہ احادیث گزری ہیں اور مسجد میں تھوکنا چونکہ گناہ ہے،لہٰذا مسجد میں نہ تھوکے،جیسا کہ صحیحین،سنن ابو داود،ترمذی اور نسائی میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: {اَلْبُصَاقُ فِي الْمَسْجِدِ خَطِیْئَۃٌ}[1] ’’مسجد میں تھوکنا گناہ ہے۔‘‘ اسی حدیث میں یہ بھی ہے: {وَکَفَّارَتُھَا دَفْنُھَا} ’’(اگر کسی سے یہ خطا سرزد ہو ہی جائے تو)اس کا کفارہ یہ ہے کہ اسے مسجد کی زمین میں دفن کرے۔‘‘ یہ بھی تب ہے جب مسجد میں ریت مٹی یا کنکریٹ ہو اور اگر مسجد پختہ ہو تو پھر اسے باہر پھینک کر جگہ کو صاف کرے،جیسا کہ امام نووی رحمہ اللہ نے اس کی یہ تفصیل ذکر کی ہے۔حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بھی فتح الباری میں لکھا ہے کہ اگر پاؤں کے نیچے پختہ جگہ یا قالین و دری وغیرہ ہو تو پھر کپڑے میں تھوکے اور کپڑا بھی نہ ہو تو پھر تھوک کو نگل لینا ہی اولیٰ ہے بہ نسبت اس کے کہ ممنوع فعل کا ارتکاب کیا جائے۔[2] اس موضوع کی تفصیلات نیل الاوطار(1/2/341-342)اور سبل السلام(1/1/150-151)میں بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔المختصر مسجد میں ہرگز نہ تھوکیں،اگر کوئی چارہ ہی نہ رہے تو کپڑے میں تھوکیں اور کپڑا نہ ہونے کی صورت میں نگل لینا اولیٰ ہے۔آخری شکل میں تھوکنا ہی پڑے تو پھر بعد میں صاف کریں۔حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس تفصیل و تفریق کو اچھا قرار دیا ہے۔[3]
Flag Counter