Maktaba Wahhabi

563 - 699
مساجد کن مقاصد کے لیے بنائی گئی ہیں؟ ایک اعرابی کے مسجد میں پیشاب کرنے کے واقعے میں اس کی وضاحت بھی خود نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما رکھی ہے۔چنانچہ صحیح بخاری ایسے ہی صحیح مسلم ’’کتاب الطہارۃ:باب وجوب غسل البول‘‘ میں،مسند احمد،سنن ابو داود،نسائی،ابن ماجہ،دارمی اور مسند ابی عوانہ میں حدیث ہے،جس میں حضرت ابو ہریرہ و انس رضی اللہ عنہما کے مطابق مساجد کے اغراض ومقاصد بیان کرتے ہوئے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرمایا: {إِنَّمَا ھِيَ لِقِرَائَ ۃِ الْقُرْآنِ،وَذِکْرِ اللّٰہِ وَالصَّلَاۃِ}[1] ’’یہ مسجدیں صرف اﷲ کے ذکر،نمازوں کو ادا کرنے اور قرآنِ کریم کی تلاوت کے لیے بنائی جاتی ہیں۔‘‘ گویا نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مساجد کے اغراض و مقاصد بیان کرکے اور پہلی دونوں حدیثوں میں اپنے ارشاد و عملِ مبارک ہر دو سے واضح طور پر گمشدگی کے اعلانات کے سلسلے میں حکم امتناعی جاری فرما دیا ہے۔امام نووی رحمہ اللہ نے شرح صحیح مسلم میں پہلی دونوں حدیثوں کی شرح میں لکھا ہے کہ ان دونوں حدیثوں سے کئی احکام کا استفادہ ہوتا ہے،جن میں سے ایک مسجد میں کسی گمشدہ چیز کے اعلان کی ممانعت بھی ہے۔ تیسری دلیل: اس بات کی تیسری دلیل سنن ابن ماجہ ’’کتاب المساجد:باب النہي عن إنشاد الضوال في المساجد‘‘ میں مروی حدیث ہے،جس میں راویِ حدیث صحابی رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: {نَھٰی عَنْ إِنْشَادِ الضَّالَّۃِ فِي الْمَسْجِدِ}[2] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی گمشدہ اشیا(بشمول حیوانات وغیرہ)کے مسجد میں اعلان کرنے سے منع فرمایا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف ایسے اعلانات سے منع فرمایا ہے،بلکہ ایسا اعلان کرنے والے شخص کے حق میں بد دعا فرمائی کہ تیری وہ چیز تجھے کہیں سے بھی نہ ملے اور اعلان سننے والوں کو بھی حکم فرمایا
Flag Counter