Maktaba Wahhabi

566 - 699
مجوّزین اور ان کے دلائل: بعض لوگوں نے کچھ لغوی میں میخ نکالتے ہوئے یا بال کی کھال اتارتے ہوئے کہا ہے کہ احادیث میں جو ’’ضالۃ‘‘ آیا ہے،اس سے مراد گمشدہ جانور ہیں۔لہٰذا اگر بچہ گم ہوجائے تو اس کے اعلان کی ممانعت نہیں ہوگی۔بعض دیگر نے بقاے نفس اور احترامِ آدمیت کا نقطہ اٹھاتے ہوئے ایک فقہی اصول ’’الضرورات تبیح المحذورات‘‘ کا سہارا لیا ہے اور بچوں کے بارے میں اعلان کا جواز کشید کیا ہے۔کچھ حضرات وہ بھی ہیں جو مصالح مرسلہ کے حوالے سے اسے جائز کرتے جا رہے ہیں،جبکہ ان تینوں قسم کے لغوی و قیاسی دلائل کاجائزہ لینے اور ان کے بغور مطالعہ کرنے سے پتا چلتا ہے کہ ان میں کوئی جان نہیں ہے،بلکہ تنکے کا سہارا لینے کی کوشش کی جارہی ہے۔آئیے ذرا ان دلائل کا کچھ جائزہ لیں۔ پہلی دلیل: اس سلسلے میں بعض لوگ پہلی دلیل کے طور پر لفظ ’’ضالۃ‘‘ کے لغوی معنیٰ ومفہوم کی بحث کرکے ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ اعلان کی ممانعت کے سلسلے میں احادیث میں بھی لفظ ’’ضالۃ‘‘ آیا ہے اور اس سے مراد گمشدہ جانور ہیں،مثلاً اونٹ،بھیڑ اور بکری وغیرہ،لہٰذا احادیث میں جو ممانعت ہے وہ جانوروں کی گمشدگی کے اعلانات کی ہے،جب کہ انسان کا بچہ ایک دوسری چیز ہے اور اگر بچہ گم ہوجائے تو اس کی گمشدگی کا مسجد میں اعلان کرنا جائز ہے۔ جائزہ: ان کی یہ دلیل چونکہ محض لغوی بحث ہے،لہٰذا اس کا جائزہ بھی ہم کتبِ لغت ہی کے حوالے سے لیتے ہیں تو اس سلسلے میں عرض ہے کہ ’’ضالۃ‘‘ کا معنیٰ صرف گمشدہ حیوانات یا جانور ہی نہیں،بلکہ اس کا اطلاق گمشدہ حیوانات کے علاوہ دوسری اشیا پر بھی ہوتا ہے۔چنانچہ عربی لغت کی کتابوں میں سے ’’المعجم الوسیط‘‘ میں ’’الضالۃ‘‘ کا معنیٰ یوں لکھا ہے: {کُلُّ مَا ضَلَّ أَیْ ضَاعَ مِنَ الْمَحْسُوْسَاتِ وَالْمَعْقُوْلَاتِ أَوْ مِنَ الْبَھَائِمِ خَاصَّۃً}[1] ’’یعنی ’’ضالۃ‘‘ ہر گمشدہ چیز کو کہتے ہیں خواہ محسوسات سے تعلق رکھتی ہویا معفولات سے
Flag Counter