Maktaba Wahhabi

569 - 699
سکتا ہے،جیسا کہ اس موضوع کو شروع کرتے وقت ہم اس کا طریقہ بلکہ کئی طریقے ذکر کر آئے ہیں۔ ہاں اگر واقعی کوئی ایسی مجبوری ہو اور مسجد سے باہر اس کا انتظام کرنا ناممکن ہو تو پھر اس اعلان کی گنجایش نکل سکتی ہے،لیکن چونکہ یہ ناممکنات میں سے نہیں ہے،لہٰذا محض پیسے بچانے کے لیے ضرورت کا ہوّا کھڑا کر کے ’’اَلضُّرُرَاتُ تُبِیْحُ الْمَحْذُوْرَاتِ‘‘ کے قاعدے سے فائدہ اٹھانا اس قاعدے کا ناجائز استعمال ہوگا۔ تیسری دلیل: ایسے اعلانات کے جواز کے لیے بعض حضرات ایک تیسری دلیل کے طور پر مصالح مرسلہ کا سہارا بھی لیتے ہیں اور اسی اصطلاح کو سامنے رکھ کر بچوں کی گمشدگی کے اعلان کو جائز قرار دیتے ہیں۔ جائزہ: اس سلسلے میں عرض یہ ہے کہ آج کل کے جدید مسائل میں بلاشبہہ ’’مصالح مرسلہ‘‘ بڑی کارآمد چیز ہے،لیکن صریح نصوص کے مقابلے میں مصالح مرسلہ کا سہارا لینا ایک چور دروازہ کھولنا ہے،کیونکہ مصالح مرسلہ کا سہارا لینے کی جو شرائط فقہاے کرام نے ذکر فرمائی ہیں،ان میں سے ایک اہم ترین شرط یہ بھی ہے کہ کسی نص یا اجماع سے ثابت شدہ شرعی حکم کی مخالفت نہ ہوتی ہو اور وہ مصلحت و ضرورت بھی قطعی و کلی یا قطعی و اجتماعی قسم کی ہو۔اگر ایسا نہیں ہے تو پھر اس سے عام نصوص کی تخصیص بھی ناممکن ہے،چہ جائیکہ ان نصوص کو معطل ہی کر دیا جائے!! پھر مصالح مرسلہ سے فیصلہ کرنا بھی ایک مختلف فیہ مسئلہ ہے۔جمہور علماے اصول تو نفی کے قائل ہیں،لیکن اس کے اعتبار کی صورت میں کم از کم اس کی شرائط تو پوری ہونی چاہییں۔چونکہ یہ ایک خالص اصولی مسئلہ ہے،لہٰذا ہم اس کی تفصیل میں نہیں جاتے،بلکہ جنھیں تفصیل مطلوب ہو،وہ کتبِ اصولِ فقہ کی طرف رجوع کرے۔مثلاً شیخ محمد خضرمی بک مصری کی کتاب ’’أصول الفقہ‘‘(ص:342۔348)جامعہ امام محمد بن سعود الاسلامیہ الریاض کے مدیر ڈاکٹر عبداﷲ ترکی کی کتاب ’’أصول مذہب الإمام أحمد‘‘(ص:459۔493)امام شوکانی کی کتاب ’’إرشاد الفحول إلی تحقیق الحق من علم الأصول‘‘(ص:241۔243)امام آمدی کی کتاب ’’الإحکام في أصول الإحکام‘‘ اور ’’المستصفی‘‘ غزالی وغیرہ کتب اس سلسلے میں بطورِ خاص قابلِ ذکر ہیں۔
Flag Counter